اردو ادب کے شہنشاہ اسد اللہ خان غالب کا آج217 واں یوم پیدائش

اردو ادب کے شہنشاہ اسد اللہ خان غالب کا آج دو سو سترواں یوم پیدائش ہے ۔

ہستی کے مت فریب میں آجائیو اسد

عالم تمام حلقہ دام خٰیال ہے دام خیال سے

اردوشاعری میں تخیل کی بلندی اور شوخی فکرکو جلا بخشنے والے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کا آج دو سو ستراہواں یوم پیدائش ہے، بر صغیر کے معروف قد آور شاعر ہیں، غالب کی آفاقی شاعری اردو شاعری کے لئے لازم وملزوم قرار پائی۔

عالم کو بیدار کرنے والے مرزا غالب ستائیس دسمبر سترہ سو ستانوے کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام اسد اللہ بیگ خان تھا۔ مرزا غالب اردو زبان کے ایک عظیم شاعر اور رجحان ساز نثر نگار ہونے کے علاوہ ایک آفاقی شاعر تھے۔

مرزا کی شاعری میں جدت، بانکپن اور جدید تشبیہات و تراکیب نے ان کے طرزِ سخن کو ایک ایسی دائمی تازگی بخشی، جس میں آج بھی شگفتگی کا احساس مؤجزن نظر آتا ہے، غالب کی شاعری میں روایتی موضوعات یعنی عشق، محبوب، رقیب، آسمان، آشنا، مہ، جنون اور ایسے ہی دیگر کا انتہائی عمدہ اور منفرد انداز میں بیان ملتا ہے۔

غالب نے اردو کے علاوہ فارسی اور ترکی میں بھی شاعری کی تاہم انکی وجہ شہرت اردو شاعری بنی، غالب اردو شاعری کے وہ کردار ہیں جن پر بے شمار تحریریں لکھی گئیں، سینکڑوں فلمیں ڈرامے اور اسٹیج شوز تیار ہوئے جبکہ پر اثر شاعری کی بدولت بے شمار فلموں کو عوامی پذیرائی ملی۔

ہیں دنیا میں اور بھی سخن ور بہت اچھے

کہتے ہیں غالب کا ہے اندازِبیاں اور

انہوں نے متعدد مقامات پر انتہائی سنجیدہ مضامین کو بڑے بے تکلف انداز میں چھیڑا، غالب کو اپنی فارسی پر بڑا ناز تھا، تاہم ان کی شہرت ودوام اور مقبولیت کا اصل سبب ان کا اردو دیوان “دیوان غالب” اور”خطوط غالب” ہیں۔

غالب خوشحالی کے ساتھ تنگ دست زندگی سے نبرد آزما رہنے کے بعد پندرہ فروری اٹھارہ سو انہتر کو اکہتر سال کی عمر میں دہلی میں انتقال کرگئے لیکن اد ب کی دنیا میں غالب اپنی لازوال شاعری کی بدولت ہمیشہ زندہ رہے رہیں گے

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا

اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

Comments

ایک تبصرہ برائے “اردو ادب کے شہنشاہ اسد اللہ خان غالب کا آج217 واں یوم پیدائش”