اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستارکا کہنا تھا کہ اجلاس غیرآئینی ہے، ضرورت پڑنے پر عدالت جائینگے، دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے بھی پی ٹی آئی اراکین کے اجلاس میں شرکت کو غیر آئینی قرار دیا۔
میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے تحریک انصاف کی 7 ماہ بعد اسمبلی میں واپسی سے متعلق کہا کہ پی ٹی آئی کی اجلاس میں شرکت غیر قانونی وغیرآئینی ہے، کیونکہ آئین کے تحت 40 روز تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے والا رکن ڈی سیٹ ہوجاتا ہے۔
ایم کیو رہنما کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 64 کی شق 8 کے تحت جیسے ہی کوئی رکن پارلیمنٹ استعفیٰ دیتا ہے، وہ منظور ہوکر نافذ العمل ہوتا ہے۔
فاروق ستارکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے استعفوں پر وضاحت نہ ملنے تک ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج شام 5 بجے اس فیصلے سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘اگر یہ اجنبی اسمبلی میں ہوسکتے ہیں تو کوئی بھی اسمبلی میں آسکتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ 1990ء میں جب ‘ہم لوگ روپوش ہوئے تھے تو ہمارے استعفے چہرے دیکھے بغیر ہی منظور کرلیے گئے تھے،ان لوگوں نے تو خود جاکر استعفے دیئے تو ان کے استعفے کس طرح نامنظور ہوسکتے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 7 ماہ تک رجوع نہیں کیا، ان کی موجودگی میں بیٹھنا پارلیمنٹ اور ایوان کے اراکین کے لیے توہین ہے۔