ٹوکیو: جاپان میں شہابِ ثاقب گرنے سے ہر سو روشنی پھیل گئی اور لمحے بھر کے لیے منظر دن کی روشنی جیسا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق جاپان میں رات کے وقت دن کا سماع ہوگیا اور شہابِ ثاقب گرنے سے ہر سو روشنی پھیل گئی شعلہ نما آگ کے گولے کا دلفریب منظرکمیرے کی آنکھ نے محفوط کر لیا۔
جاپان کے مغربی علاقوں کی فضاؤں میں منگل 19 اگست کی رات ایک شعلہ نما آگ کا گولا نمودار ہوا جس نے لمحوں کے لیے رات کو دن میں بدل ڈالا اور شہریوں کو حیرت زدہ کر دیا۔
مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے کے بعد آسمان پر ظاہر ہونے یہ تیز روشنی سیکڑوں میل دور تک دیکھی گئی اور لمحے بھر کے لیے منظر دن کی روشنی جیسا لگا، چند ہی لمحوں میں اس کے مناظر انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے۔
کاغوشیما ریجن میں واقع سندائی اسپیس میوزیم کے سربراہ توشیہِسا مائدہ کے مطابق یہ ایک غیر معمولی طور پر روشن شہابِ ثاقب تھا جو غالباً بحرالکاہل میں جا گرا، کچھ افراد نے اس دوران فضائی ارتعاش بھی محسوس کیا جبکہ روشنی کی شدت تقریباً چاند جتنی تھی۔
ماہرین کے مطابق ناسا کے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایسے شہابِ ثاقب، جنہیں فائربال یا آگ کے گولے کہا جاتا ہے، اکثر ایک میٹر یا اس سے بڑے ہوتے ہیں اور فضا میں پھٹنے کی صورت میں انہیں "بولائیڈ” کہا جاتا ہے۔
روشنی کی شدت چاند جیسی تھی، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جاپان میں اس طرح کا مظہر دیکھا گیا ہو، گزشتہ برس نومبر میں بھی ٹوکیو کے قریب رات کے وقت ایک روشن فائربال نمودار ہوا تھا ، جسے ہزاروں افراد نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
اس سے پہلے 2023 میں اسپین اور پرتگال میں بھی ایک بڑا شہابِ ثاقب نظر آیا تھا، جبکہ 2013 میں روس کے شہر چیلیابنسک میں شہابِ ثاقب زمین سے ٹکرا گیا تھا جس سے ہزاروں عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات دراصل معمول کے فلکیاتی مظاہر ہیں، جو زمین کی فضا میں داخل ہو کر جل جاتے ہیں۔ تاہم ان کے دلکش اور شاندار مناظر انسانی آنکھ کو حیران اور بسا اوقات خوفزدہ کر دیتے ہیں۔