اسلام آباد: دفترِخارجہ نے دفاعی تجزیہ کار زید حامد کی سعودی عرب میں گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفترخارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں دفاعی تجزیہ کارزید حامد کی سعودی عرب میں گرفتاری سے متعلق گردش کرتی خبروں کی تصدیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاض میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے دو ہفتے قبل زید حامد کی گرفتاری کی اطلاع دی تھی جس کے بعد سے سفارتی حکام زید حامد تک سفارتی رسائی حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب کے مقامی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
قاضی خلیل کا مزید کہنا تھا کہ سفارت خانے کی کاوشوں کے سبب دو روز قبل زید حامد کی اہلیہ کا ان سے رابطی کرایا گیا ہے اور 30 جون 2015 کو ان کی اہلیہ سے ملاقات بھی کرائی جائے گی۔
پریس بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی حالیہ دنوں ہونے والی میٹنگ میں القائدہ کے خطرے کو بنیاد بنا کر پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا عالمی دنیا سے تعاون اور قربانیاں دنیا بھر کے سامنے ہیں اوررواں سال جنوری میں اقوامِ متحدہ کی خصوصی کمیٹی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا ، دورے کے دوران مرتب کردہ رپورٹ میں کمیٹی نے دہشت گردی کے سدِ باب کے لئے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو مثبت قرار دیا تھا لہذا اقوام متحدہ نے بھارت کی پاکستان کے خلاف کوشش کو لایعنی قرار دیتے ہوئے کسی قسم کا قدم نا اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی بی سی پر متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف نشر ہونے والی ڈاکیومنٹری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے میڈیارپورٹس کا نوٹس لے لیا ہے اور ہمارے مجاز عہدیداران اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے اور امن کو قائم کرنے کے لئے بھارت کو پاکستان کی اس خواہش کا جواب امن سے ہی دینا ہوگا۔
افغان انٹیلی جنس کی جانب سے کابل پارلییمنٹ پر ہونے والے حملے میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے افسر کے ملوث ہونے کے الزام سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی پر اس قسم کے بے بنیاد الزامات ماضی میں بھی لگتے رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان کا خیرخواہ ملک ہے اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے مروجہ اصولوں میں ایک اصول یہ بھی ہے کہ دونوں ممالک اپنی زمین ایک دوسرےکے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔