سانحہ تربت کے شہداء کی نماز جنازہ، کوئی حکومتی عہدیدارشریک نہ ہوا

رحیم یار خان : تربت میں دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے تمام بیس مزدوروں کی نمازِجنازہ اُن کے آبائی علاقوں میں اداکردی گئی۔

مقتولین کو آہوں اورسسکیوں میں سپردخاک کردیا گیا ۔اس موقع پرہرآنکھ اشکباراور ہردل غم سے نڈھال تھا۔ تربت میں گزشتہ روزقتل تیرہ مزدوروں کی میتیں جب رحیم یارخان پہنچیں تو گاؤں میں کہرام مچ گیا۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ  ہمارے پیارے تو چلے گئے حکومت سے اب کیامطالبہ کریں۔  رحیم یارخان کے تیرہ مزدورں کی نمازِجنازہ اُن کےآبائی علاقے میں ادا کی گئی ۔ بدین کے دوچچازادبھائیوں کی نمازِجنازہ اُن کےآبائی گاؤں سلیمان منگوانہ میں اداکردی گئی۔

جبکہ پانچ تھری مزدوروں کی نمازِجنازہ مٹھی کے نواحی علاقےاسلام کوٹ میں ادا کی گئی۔ نمازِجنازہ میں لوگوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی بعد میں مقتولین کو آہوں اورسسکیوں میں سپردخاک کردیا گیا۔

علاوہ ازیں رحیم یارخان کے غریب مزدوروں کی نمازِجنازہ اور تدفین میں کوئی عوامی نمائندہ شریک نہ ہوا ۔ علاقے سے منتخب ایم این اے اورایم پی اے نے بھی شرکت کرنے کی زحمت نہ کی ۔

امیرِشہرنےغریبِ شہرکے جنازےکوکاندھادینابھی ضروری نہ سمجھا۔ ایم این اے اورایم پی اے توصرف الیکشن کے زمانے میں ہی گاؤں کارُخ کرتے ہیں۔ ضلع تُربت میں قتل بارہ مزدوروں کی نمازِجنازہ میں رحیم یارخان کے دوردرازکے علاقوں سے لوگوں نے شرکت کی۔

  حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے ممبرقومی اسمبلی ارشدلغاری اورپیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبرصوبائی اسمبلی رئیس ابراہیم نے ان غریبوں کی نمازِجنازہ میں شرکت کرنے کی بھی زحمت نہ کی۔

لواحقین نے دادرسی نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کااعلان کیاہے۔ گاؤں والوں کاکہنا ہےعوامی نمائندوں کی شرکت سے ان کے پیارے تو واپس نہ آتے لیکن ان کی ڈھارس ضرور بندھ جاتی۔