وہ بد نصیب مسافرجو کبھی گھرنہ لوٹے

کراچی(ویب ڈیسک ) سال 2014 اپنی تمام تر سنسنی خیزی اور ہنگامہ آرائیوں سمیت اپنے اختتام کی راہ پر گامزن ہے۔ مجموعی طور پر یہ سال نہ تو معاشی اعتبار سے کوئی بہتر سال تھا اور نہ ہی سیاسی لحاظ سے اس سال میں کوئی حوصلہ افزا واقعات پیش آئے۔

یہ سال مسافروں کے ایک برا سال گزرا جس میں پانچ ہوائی جہازوں کو حادثے پیش آئے تو تھائی لینڈ میں ایک فیری ڈوب گئی۔ ہوا بازی کے میدان میں ملائشیا سب سے زیادہ بد قسمت رہا کہ پانچ میں سے تین فضائی حادثے ملیشیا کی فضائی کمپنیوں کو پیش آئے۔ ان تمام حادثوں میں جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 1148 رہی۔

مارچ 08 – ملیشیا ایئرلائن کی فلائٹ نمبر370 پر اسرار طور پر 239 مسافروں سمیت لاپتہ ہوگئی۔

جولائی 17 – ملائشین ایئر لائن کے ایک اور طیارے کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 283 مسافر اور 15 عملے کے افراد جاں بحق ہوئے۔ اس حادثے کا الزام روس کے سر آیا اور اس کے بعد روس ، یورپین یونین اور امریکہ کے مابین الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

جولائی 23 – ٹرانس ایشیا کی پرواز نمبر 222 کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 44 افراد جاں بحق ہوگئے۔

جولائی 24 – ایر الجیرائی کی فلائٹ نمبر 5017 کو حادثۃ پیش آیا جس کے نتیجے میں 116 افراد جاں بحق ہوئے۔

دسمبر 28 – ملائشین ایئر لائن ایئر ایشیا کا ایک طیارہ انڈونیشیا کی فضائی حدود میں پراسرار طور پر لاپتہ ہوا۔ طیارے میں عملے کے سات افراد سمیت 162 مسافر سوار تھے۔

اپریل 16 – جنوبی کوریا میں فیری ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 304 افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے زیادہ ترطلبہ تھے۔ فیری کے کپتان کو ڈوبنے سے قبل فیری چھوڑنے کے جرم میں 36 سال قید کی سزا سنائی گئی۔