مودی کی زیادہ تصاویر کیوں چھاپی؟ طلبا سراپا احتجاج

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے یونیورسٹی گزٹ میں بانی یونیورسٹی اور اردو سیکشن کو نظر انداز کرنے پر ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تنازعے کی بنیادی وجہ یونیورسٹی گزٹ میں بھارتی وزیر اعظم کی سات تصاویر ہیں جبکہ یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی صرف تین تصاویر ہیں، احتجاجی طلبا کا کہنا ہے کہ گزٹ میں نریندر مودی کی زائد تصویر شائع کر کے یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی توہین کی جا رہی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لیے ایسا کام کر رہی ہے، طلبہ نے اس گزٹ کو تعلیمی کی بجائے اشتہاری قرار دیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق طلبا نے گزٹ میں اردو سیکشن کو بھی نظر انداز کرنے کا الزام بھی عائد کیا، اس معاملے میں طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ کو خط لکھ کر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات پر جو خصوصی گزٹ جاری کیا گیا اس میں بھارتی وزیراعظم مودی کی تصاویر اس لئے ہیں کیونکہ انہوں نے صد سالہ تقریب میں آن لائن طریقہ سے شرکت کی تھی، گزٹ میں دیگر مہمانوں کی یادگار تصاویر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پروفیسر شفیع قدوائی نے کہا ہے کہ خصوصی گزٹ میں ملک اور دنیا کے دانشوروں کے مضامین کے ساتھ ان کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ گزٹ انہیں یونیورسٹی کا کم اور سرکاری گزٹ زیادہ لگ رہا ہے، طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان نے کہا کہ یونیورسٹی نے تعمیری کام میں تعاون کرنے والوں کو گزٹ میں نظر انداز کیا، انہوں نے کہا ہے کہ گزٹ میں سرسید احمد خان سے زیادہ وزیراعظم کی تصویر نہیں لگنی چاہیے تھیں، انہوں نے مزید کہا ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر یہ سب کر کے حکومت کے تلوے چاٹ رہے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سکریٹری حذیفہ کا کہنا ہے کہ انہیں امید تھی کہ گزٹ میں یونیورسٹی کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا جائے گا اور ان لوگوں کے بارے میں بھی بتایا جائے گا جنہوں نے اس کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالا لیکن بہت ہی شرم کی بات ہے کہ یونیورسٹی کے صد سالہ جشن کے گزٹ کو بی جے پی کا ترجمان بنا دیا گیا ہے۔