امریکا اور 17 دیگر ممالک نے حماس سے غزہ کے بحران کو ختم کرنے کے راستے کے طور پر قیدیوں کی رہائی کی اپیل کی ہے۔
ممالک کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم غزہ میں حماس کے 200 دنوں سے زائد عرصے سے قید تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دستخط کنندگان میں ارجنٹائن، آسٹریا، برازیل، بلغاریہ، کینیڈا، کولمبیا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، ہنگری، پولینڈ، پرتگال، رومانیہ، سربیا، اسپین، تھائی لینڈ، برطانیہ اور امریکا کے رہنما شامل ہیں۔
بیان کے مطابق ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے میز پر ہونے والی ڈیل سے غزہ میں فوری اور طویل جنگ بندی ہو گی جس سے غزہ بھر میں اضافی ضروری انسانی امداد کی فراہمی میں مدد ملے گی، اور دشمنی کے قابل اعتبار خاتمے کا باعث بنے گا۔
مذاکرات کی ان جاری کوششوں میں امریکا سمیت اٹھارہ ممالک حماس پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں حماس سے غزہ میں قید تمام اسیروں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن اسرائیلی حکومت کی طرف سے اسرائیل میں قید فلسطینی قیدیوں کی ساتھ ساتھ رہائی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔