ملک کے سیاسی افق پر ایس سی او کانفرنس کے ساتھ مجوزہ 26 ویں آئینی ترامیم کا معاملہ بھی سر فہرست ہے جس کے لیے حکومت اور اپوزیشن سب ہی متحرک ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق 26 ویں مجوزہ آئینی ترامیم کے لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے رابطے تیز ہوگئے ہیں۔ نواز شریف اور بلاول بھٹو میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں پی پی چیئرمین نے ن لیگ کے قائد کو جے یو آئی ف سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
اس حوالے سے بلاول بھٹو نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ یہ ترامیم بہت پہلے ہی ہو جانی چاہیے تھی تاہم کوئی عجلت نہیں۔ ہم کبھی من مانی سے قانون سازی یا آئین میں ترمیم نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس دراب کے تجربے نے ثابت کیا کہ آئینی عدالت ملکی ضرورت تھی۔ جسٹس پٹیل نے آئینی عدالت کی سوچ عاصمہ جہانگیر اور آئی اے رحمان سے شیئر کی تھی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کا بھی مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ہوا۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جے یو آئی سربراہ سے ٹیلفونک رابطے اور اس معاملے پر گفتگو کے بعد کہا کہ مسودے کے اکثر نکات پر دونوں جماعتوں میں ہم آہنگی ہے۔ 17 اکتوبر کو دونوں کا جماعتوں کا اجلاس ہو گا اور اپوزیشن جماعتوں کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم بڑا کام ہے۔ اس کے لیے تمام جماعتوں کا آن بورڈ ہونا ضروری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ترامیم پر ووٹ کے لیے ان کے اراکین کو 50 کروڑ روپے تک کی آفر دی جا رہی ہے۔
دوسری جانب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی زیرصدارت ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پی پی پی کے نوید قمر، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، جے یو آئی (ف) کے کامران مرتضیٰ اور دیگر نے شرکت کی۔ کمیٹی اپنی سفارشات پیر کی سہ پہر پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرے گی۔