برسلز: یورپی یونین کا کہنا ہے کہ طالبان سے بات کرنی ہوگی کیونکہ وہ جنگ جیت چکے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کا کہنا ہے کہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ ہم طالبان تحریک کو تسلیم کریں گے لیکن ہمیں ان کے ساتھ بات چیت کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ تمام افغان فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں کا احترام کریں اور ایک جامع اور دیرپا سیاسی حل تلاش کریں۔
دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے طالبان سے کسی بھی قسم کے تعلقات پر کہا کہ ان کا کوئی ارادہ نہیں کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کریں۔
مزید پڑھیں: ’سب کو معاف کیا، افغان سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں کرنےدیں گے‘
اس سے قبل ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سب گواہ ہیں افغانستان20 برس تک طویل جنگ کےبعد آزاد کرا لیا ہے افغانستان کو آزاد کرانا صرف ہماری نہیں پوری قوم کی فتح ہے آزادی ہرقوم کابنیادی حق ہوتا ہے سخت مزاحمت کےبعدقابضین کونکالنےمیں کامیاب ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تمام غیرملکیوں کورہنےکاحق ہےاحترام کرتےہیں ہمارا کابل میں داخل ہونےکاکوئی ارادہ نہیں تھا لیکن کرپٹ حکمران وقت سےپہلےبھاگےلوٹ مارہوئی توکابل میں داخل ہوئے ہم لوگوں کی حفاظت کیلئےمجبوری میں کابل میں داخل ہوئے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کابل میں سفارتخانوں اورگرین زون کومحفوظ بنائیں گے افغان سرزمین کسی کیخلاف استعمال ہونےکی اجازت نہیں دیں گے سربراہ افغان طالبان کےحکم پرسب کومعاف کر دیا گیاہے پڑوسی ممالک کو ہمارےاصولوں کا احترام کرناچاہیے۔