لاہور میں رکن پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کے بچوں کو مبینہ طور پر زہر دینے کے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق رکن پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ بچوں، فیملی کو سلو پوائزن دینے سے متعلق کچھ حقائق سامنے آئے ہیں، پولیس نے ابتدائی تفتیش کے دوران ہمارے ملازمین کو گرفتار کیا تھا، تفتیش میں سامنے آیا کہ ملازمین سے ملنے کچھ مشکوک افراد آتے تھے۔
انہوں نے لکھا کہ مشکوک افراد ملازمین کو قیمتی تحائف دیتے تھے، فوٹیج میں پتا چلا کہ گھر کے سابق مالک کی بیٹی ملازمین سے رابطے میں تھی، وہ ملازمین کو نقد رقوم دیتی رہتی تھی، ہمارے گھر کے سابق مالک کی بیٹی کا خیال تھا کہ یہ گھر اس کو دیا جائے گا جس کی خلاف ورزی پر وہ حسد کا شکار ہوگئی۔
میرے بچوں اور فیملی کو slow poison کرنے کے حوالے سے آج کچھ حقائق سامنے آئے ہیں.
پولیس نے ابتدائی تفتیش کے دوران ہمارے ملازمین کو گرفتار کیا اور سامنے آیا کہ ہماری فیملی کی غیر موجودگی میں مشکوک افراد ان سے ملنے آتے تھے اور قیمتی تحائف دیے جاتے تھے.— Musarrat Cheema (@MusarratCheema) September 10, 2021
مسرت جمشید چیمہ نے بتایا کہ خانساماں کے سامان سے پولیس نے مشکوک کیمیکل قبضے میں لیے ہیں جس کو ملازم نے کھانے میں متعدد دفعہ ملانے کا انکشاف بھی کیا۔
رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ پولیس معاملے کی تفتیش کررہی ہے، اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف ہر حد تک جایا جائے گا۔
ہمارے خانساماں کے سامان سے پولیس نے کچھ مشکوک کیمیکل بھی قبضے میں لیے جس کو خانساماں نے کھانے میں متعدد دفعہ ملانے کا انکشاف بھی کیا.
پولیس اس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے اور اس جرم کے محرکات کی تفتیش کر رہی ہے.
انشاءاللہ اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف ہر حد تک جایا جائے گا— Musarrat Cheema (@MusarratCheema) September 10, 2021
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب فرانزک لیبارٹری سے تاحال رپورٹ موصول نہیں ہوسکی، زیر حراست ملازمین سے تفتیش جاری ہے، زہر دینے کا حتمی فیصلہ رپورٹ آنے کے بعد ہوسکے گا۔
واضح رہے کہ 3 ستمبر کو معاون خصوصی جمشید اقبال چیمہ کے دو بیٹوں آرش اور آحل کو مبینہ طور پر زہر دے دیا گیا تھا۔
خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ بچوں کی حالت غیر ہونے پر انہیں نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بچوں کے معدے کو واش کردیا تھا جس کے بعد ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے ملازمین میں خانساماں محمد اقبال اور ڈرائیور وقار شامل ہیں، سیکیورٹی گارڈ، ڈرائیور اقبال، محمد رمضان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔