’پاکستانیوں کو زبردستی کشتی کے نچلے حصے میں بٹھایا گیا‘

یونان کشتی حادثہ

یونان کشتی حادثے سے متعلق برطانوی اخبار نے تہلکہ خیز انکشافات کردیے۔

دی گارجیئن کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہریوں کو زبردستی کشتی کے نچلے حصے میں بٹھایا گیا تھا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

کشتی میں دیگر ممالک کے لوگوں کو اوپر والے حصے پر جانے کی اجازت دی گئی تھی، کشتی میں سوار بچوں اور خواتین کو صاف پانی تک نہیں دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کشتی کا انجن ڈوبنے سے تین دن پہلے فیل ہوچکا تھا جبکہ کشتی ڈوبنے سے پہلے ہی 6 افراد ہلاک ہوچکے تھے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونان کے ساحلی علاقے میں 14 جون بروز بدھ کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ ہوا تھا، کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 104 کو بچا لیا گیا تھا، کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے یونان میں ہونے والے کشتی حادثے کی وجوہات کے تعین کے لیے تحقیقات کرنے کی ہدایت کر دی ہے اور اس حوالے سے ایک 4 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر ایف آئی اے نے ڈی آئی جی عالم شنواری کو واقعے میں جاں بحق افراد اور زخمیوں کی معلومات اور سہولت کے لیے فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے۔