اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں نازیبا ویڈیوز کا اسکینڈل سامنے آگیا

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں مبینہ طور پر ساڑھے پانچ ہزار نازیبا ویڈیوز کا اسکینڈل سامنے آگیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پولیس کی جانب سے ویڈیوز کا معاملہ دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ نگراں وزیراعلیٰ کو واقعے کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔

اسلامیہ یونیورسٹی اپنے تین افسروں کی گرفتاری سازش قرار دے رہی ہے، یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس ڈاکٹر ابو بکر، چیف سیکیورٹی آفیسر سید اعجاز شاہ اور ٹرانسپورٹ آفیسر الطاف گرفتار ہیں۔

وزیراعلیٰ کو بھیجی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سید اعجاز شاہ کے قبضے سے سیکڑوں طالبات کی ویڈیوز اور آٹھ گرام آئس ملی تھی۔

دوسری جانب ڈی پی او عباس شاہ نے جامعہ اسلامیہ کے الزامات کو چیلنج کردیا ہے۔

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ جامعہ اسلامیہ میں منشیات کے ریکارڈ یافتہ 113 طلبا کا انکشاف ہوا ہے، کسی اداے سے تعصب نہیں جیسی چاہیں تحقیقات کروالیں۔

عباس شاہ کا کہنا ہے کہ ہمارا ٹارگٹ منشیات فروشی اور استعمال کرنے والے ہیں یونیورسٹی نہیں، ایسی چیزوں کے تدارک کے لیے ان کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں، ادارے میں طلبہ کا تحفط یقینی ہونا چاہیے ہر سطح پر اسکریننگ ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جن کو پکڑا وہ یہ دعویٰ نہیں کرسکے کہ پولیس نے بوگس کیس بنایا ہے، جامعہ ملازمین کی اندرونی ٹھیکوں پر لڑائی میں پولیس کا قصور نہیں، پولیس ملزم سے برآمد چیزوں پر کارروائی کرتی ہے۔

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ موبائل فونز کی فرانزک رپورٹ آنے پر سب سامنے آجائے گا، پولیس نے خود سے جنسی ہراسانی کیس کو تاحال نہیں چھیڑا، ہراسانی کی کوئی شکایت لے کر آئے گا تو ضرور کارروائی کریں گے، شواہد جمع کرنے کے بعد مزید ناموں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔