راولپنڈی میں پولیس لائنز ہیڈ کوارٹر میں آوارہ کتے نے پولیس اہلکار کو کاٹ لیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کتے کے کاٹنے سے پولیس اہلکار کی ٹانگوں اور پیٹ پر زخم آئے، دیگر اہلکاروں نے بھاگ کر اہلکار کی کتے سے جان بچائی۔
پولیس اہلکار کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس اہلکار پر حملہ کرنے والے کتے کو ایلیٹ اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
وائرس پھیلنے کی علامات کیا ہیں؟
امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق کتے یا کسی دوسرے جانور کے کاٹنے کے بعد ریبیز وائرس شریانوں کے ذریعے ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کو منتقل ہوتا ہے، جس کے بعد علامات شروع ہو جاتی ہیں اور دماغ تک وائرس پہنچنے میں دو، تین سے 12 ہفتے لگتے ہیں۔
یہ وائرس کتے یا کسی بھی جانور کے تھوک میں موجود ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد انسانی جسم میں منتقل ہو جاتا ہے۔
اسی مرکز کے مطابق ابتدائی علامات دو سے تین مہینوں تک بھی شروع ہو سکتی ہیں اور علامات کے کم یا زیادہ ہونے کا تعلق اس بات سے ہے کہ کتے نے انسانی جسم کے کون سے حصے پر کاٹا ہے اور یہ حصہ دماغ سے کتنا دور ہے، کیونکہ جتنا دور حصہ ہو، اتنا ہی وائرس دماغ تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔
علامات میں زکام، کمزوری، بے چینی، بخار اور سر درد شامل ہیں۔ اس کے بعد جب وائرس دماغ تک پہنچ جائے تو خوف، دماغی کمزوری، کنفیوژن، ابنارمل عادات، ہالوسینیشن (ایسی چیزوں کو دیکھنا اور یا آوازوں کو سننا جو حقیقت میں موجود نہ ہوں) اور پانی سے ڈرنے (ہائیڈروفوبیا) کی علامات شامل ہیں۔
پانی سے ڈرنے کی علامت کے پیچھے کہانی یہ ہے کہ دماغ میں ریبیز وائرس پہنچنے کے بعد یہ وائرس انسان کے منہ میں تھوک میں شامل ہو جاتا ہے اور جب ایسا مریض پانی پیتا ہے، تو پانی کی وجہ سے اس کے گلے میں شدید قسم کا درد محسوس ہوتا ہے اور اس کے لیے پانی پینا مشکل ہو جاتا ہے۔
اس مرکز کے مطابق: ’جب یہ علامات شروع ہو جاتی ہیں تو اس کے بعد مریض کا بچنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔ انسانی تاریخ میں اب تک ریبیز وائرس کے 20 سے بھی کم واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں متاثرہ اشخاص صحت یاب ہوئے ہیں۔‘
ہمارے معاشرے میں ایک عام تاثر یہ ہے کہ ایسے جانورں کو مارنا ہی حل ہے تاہم ڈاکٹر ضیا الحق کے مطابق اگر کتے، بلی اور ریبیز وائرس والے جانوروں کو ویکسین لگائی جائے تو ایسے واقعات میں کمی لائی جا سکتی ہے اور یہ ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کی ہے کہ وہ جانوروں کی ویکسنیشن کا بندوبست کرے۔