اسلام آباد : ملک میں کرنٹ اکاؤنٹس کا خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 200 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مالی سال کے اختتام تک 8ارب ڈالر ہوجانے کا خدشہ ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ 7 ارب 25 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں جاری کھاتوں کا خسارہ 2 ارب 38 کروڑ ڈالر تھا۔
جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی کی اہم وجہ برآمدات اوردرآمدات کا فرق ہے جبکہ ساتھ ساتھ تجارتی خسارے میں بھی اضافہ ہوا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال اب تک برآمدات میں 1.3 فیصد کمی، جبکہ درآمدات میں 15.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، دس ماہ کے دوران حکومت کو اشیاء اور سروسز کی برآمدات سے مجموعی طور پر 22 ارب 62 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے۔
دوسری جانب تیل اور دوسری درآمدات پر 44 ارب 87 کروڑ 20 لاکھ ڈالر خرچ ہوگئے ہیں، اس عرصے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مجموعی طور پر 15 ارب 59 کروڑ 70 لاکھ ڈالر وطن بھجوائے، جو پہلے سے تقریبا 3 فیصد کم ہیں۔
رواں مالی سال کا کرنٹ اکاوئنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2.7 فیصد کے برابر ہے جبکہ گزشتہ سال کا خسارہ جی ڈی پی کے صرف 1 فیصد تھا۔
رواں مالی سال کے دس ماہ کا خسارہ بھی گزشتہ مالی سال کے بارہ ماہ کے خسارے کے دوگنے سے بھی زیادہ ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک جاری کھاتوں کا خسارہ آٹھ ارب ڈالر تک پہنچ جانے کاخدشہ ہے۔