لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست پرہوم سیکرٹری پنجاب کو چار دن میں فیصلہ کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے بارہ ستمبر کورپورٹ طلب کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سماعت کی، حافظ سعید کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے حافظ سعید کی نظر بندی میں غیر قانونی طور پر نوے روز کی توسیع کر دی ہے، حکومت نے ثبوت کے بغیر محض الزامات کی بنیاد پرحافظ سعید کو نظر بندکر رکھا ہے۔
وکیل نے کہا کہ حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا غیر قانونی ہے اور ان کی نظر بندی قانون کے تقاضوں کے منافی ہے۔
حافظ سعید کے وکیل نے بتایا کہ آئین کے تحت کسی شہری کو نوے یوم سے زائد نظر بند نہیں رکھا جا سکتا، وفاقی نظر ثانی بورڈ بھی نظر ثانی میں توسیع کے ہوم سیکرٹری کے فیصلے کا غیر ضروری قرار دے چکا یے۔
وکیل نے استدعا کی کہ عدالت متعلقہ حکام کو حافظ سعید کی رہائی کا حکم دے۔
مزید پڑھیں : حافظ سعید نے اپنی دوبارہ نظر بندی کے نوٹیفیکیشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
سرکاری وکیل نے کہا کہ حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست سیکرٹری پنجاب کے پاس زیر التواء ہونے کے باعث درخواست قابل سماعت نہیں۔
جس پر عدالت نے حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف درخواست پرہوم سیکرٹری پنجاب کو چار یوم میں فیصلہ کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے بارہ ستمبر کورپورٹ طلب کرلی۔
یاد رہے کہ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے اپنی دوبارہ نظر بندی کے نوٹیفیکیشن کیخلاف درخواست دائر کی تھی ، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ان کی نظر بندی میں نوے روز کی توسیع کر دی ہے، جو غیر قانونی ہے۔