اقامہ کیس: فریال تالپورو دیگر کےخلاف کیس کی سماعت یکم فروری تک ملتوی

SHC

کراچی : فریال تالپورو دیگرکے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمدعلی مظہرنے استفسار کیا کہ جےآئی ٹی رپورٹ پرکیوں بات نہیں کرسکتے؟۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کی رہنما فریال تالپوراور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت میں سماعت کے دوران جعلی اکاؤنٹس سےمتعلق جےآئی ٹی رپورٹ کے مندرجات سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیے گئے۔

ایڈووکیٹ خواجہ شمس اسلام نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں سب ثابت ہوچکا ہے، رپورٹ میں عباس زرداری اورسموں کے بھی نام شامل ہیں، فریال تالپورنے ان دونوں کے نام پراربوں روپے دبئی منتقل کیے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نوڈیروکے بینک کے ذریعے اربوں روپے منتقل ہوئے، فریال تالپورنے سہیل انورسیال کے ساتھ ہزاروں دورے کیے، ان کے دوروں کی تصویریں اور شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فریال تالپورنےغیرقانونی ٹرانزیکشن سے پیسے باہربھیجے، اقامے کا شماراثاثوں میں ہوتا ہے، فریال تالپورنے اقامہ ظاہرنہیں کیا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کویہاں زیربحث نہ لایا جائے، جودستاویزمنسلک ہیں صرف ان پر بات کی جائے۔

جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پرکیوں بات نہیں کرسکتے؟ ہم قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ فریال تالپورنے دبئی میں بیٹی کے نام پرکمپنی بنائی، فریال تالپور نے کمپنی اثاثوں میں ظاہرنہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے ان کا کچا چٹھا کھول کررکھ دیا ہے، جے آئی ٹی میں فاروق ایچ نائیک کا بھی نام ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صرف فریال تالپورکے حوالے سے بات کروں گا، غریبوں کی زمین فریال تالپورنے اپنے نام منتقل کی، زرداری گروپ کے نام پربلاول ہاؤس کے قریب زمین خریدی گئی۔

انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ فریال تالپوراورسہیل انورسیال کونا اہل کرکے سزا دی جائے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم فروری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پربھی درخواست گزارکے وکیل دلائل جاری رکھیں گے۔