’بھارتی للکار کا جواب دینے کے لیے کرنل شیر خان شہید کا ضلع ہی کافی ہے‘

صوابی: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان کاہرشہری مجاہد ہے، اگر کسی نے للکارا تو دشمن کو جواب دینے کے لیے کرنل شیر خان شہید کا ضلع ہی کافی ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت اور پاکستان کی بقاء کے لیے اپوزیشن سمیت پوری قوم ایک پیج پر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت جنگی جارحیت کر کے عالمی دنیا کی توجہ پاکستان کی طرف سے ہٹانا چاہتا ہے، اگر کسی نے للکارا تو کرنل شیر خان کا ضلع ہی بھارت کے لیے کافی ہوگا۔

چیئرمین سینیٹ نے اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے ایک کروڑ روپے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’صوابی سے 20 بچے انٹرنیشنل کلب کے لیے خود بھیجوں گا‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں حریت کی نئی کیفیت جاگ اٹھی جسے دبایا نہیں جاسکتا، شاہ محمود

یاد رہے کہ بھارت 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد خطے میں جنگ کا خواہش مند ہے جس کے تحت وہ پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے اور تجارتی تعلقات بھی منسوخ کردیے۔

بھارت میں مقیم پاکستانیوں کو بھی ہندو انتہاء پسندوں نے گزشتہ دنوں دھمکی دی کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر بھارت چھوڑ جائے جبکہ پاکستان نے بڑھتی ہوئی جارحیت کے پیش نظر نئی دہلی میں تعینات اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔

اقوام متحدہ نے پاک بھارت تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکتے ہوئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی جبکہ امریکی صدر نے بھی دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے کا مشورہ دیا۔

کرنل شیر خان کون تھے؟

کیپٹن کرنل شیر خان شہید یکم جنوری 1970ء کو صوابی ایک گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے گورنمنٹ کالج صوابی  سے اپنا انٹرمیڈیٹ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ائیر مین کے طور پر پاکستان ائیر فورس میں شمولیت اختیار کی اور تربیت مکمل ہونے کے بعد رسالپور کے بنیادی فلائنگ ونگ میں الیکٹریکل فٹر کے طر پر تعینات ہوئے۔

مزید پڑھیں: نشانِ حیدرحاصل کرنے والے شیردل سپوت

انہوں نے دو بار پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کرنے کی کوشش کی جس میں دوسری دفعہ کامیابی حاصل کی ، گریجویشن مکمل کرکے 14 اکتوبر 1994 میں پاک فوج میں شمولیت اختیارکی تھی۔ کیپٹن کرنل شیر خان نے 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کیے اور جامع شہادت نوش کیا۔

کارگل کی جنگ جب شروع ہوئی تو کیپٹن کرنل شیر خان نے مٹھی بھر جوانوں کے ہمراہ گلتیری کے مقام پر17000 فٹ کی بلندی پردفاعی نوعیت کے پانچ انتہائی اہم مورچے قائم کیے اور پھرانتہائی جانفشانی سے ان کا دفاع کیا۔ بھارتی افواج نے 5 جولائی 1999 کو دو بٹالین اور بھاری توپ خانے کے ہمراہ حملہ کیا اور ان کے ایک مورچے کے کچھ حصے پر قبضہ کرلیا۔

بھارت کی شدید گولہ باری کے باوجود شیر خان نے جوابی حملہ کیا اور دشمن سے اپنے مورچے کی قبضہ شدہ جگہ واپس چھینی، اسی جدوجہد میں وہ مشین گن کی گولیوں کی زد میں آگئے اور جام شہادت نوش کیا۔

مزید پڑھیں: بہتر ہوگا بھارتی آرمی چیف جنرل باجوہ کے وِژن کو فالو کریں: ڈی جی آئی ایس پی آر

کارگل جنگ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔ کرنل شیر خان خیبر پختونخوا سے پہلے فوجی اہلکار تھے جن کو نشان حیدر دیا گیا۔