بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے: دو سابق وزرائے خارجہ کا مؤقف

اسلام آباد: پاکستان کے دو سابق وزرائے خارجہ نے کہا ہے موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو باور کرایا ہے پارلیمنٹ کو پس پشت نہ ڈالیں، قوم کے نمائندوں کا پیغام دنیا کو جانا چاہیے کہ ہم سب متحد ہیں۔

[bs-quote quote=”پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”خواجہ آصف” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]

انھوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے معاملے پر مشترکہ اجلاس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، موجودہ صورتِ حال میں پاکستان کو بھارت کو ضرور جواب دینا چاہیے، پاکستان بھارت کو سرحدی خلاف ورزی پر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو او آئی سی اجلاس میں بلایا جانا خارجہ پالیسی کو دھچکا ہے، ہمیں او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، پاکستان کا قومی وقار ہے اور وہ اس کا دفاع کرنا جانتا ہے، دنیا کو پیغام دینا چاہیے پاکستانی قوم آج متحد ہے۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہہ دیا ہے کہ اگر سشما سوراج او آئی سی اجلاس میں آئیں تو وہ اس میں شرکت نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:  جس اجلاس میں سشما سوراج ہوں گی، میں اس میں شریک نہیں ہوں گا: شاہ محمود

اے آر وائی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی کہا کہ بھارت سیکورٹی کونسل کی اجازت کے بغیر اسٹرئیک نہیں کر سکتا، ہمارے پاس سوچ سمجھ کر سنجیدہ ایکشن کا موقع ہے۔

[bs-quote quote=”پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”حنا ربانی کھر” author_job=”سابق وزیر خارجہ”][/bs-quote]

حنا ربانی کا کہنا تھا کہ کسی دوسرے ملک کو پاکستان آ کر کارروائی کی اجازت نہیں ہے، بھارت نے آج پاکستان کے خلاف جارحیت کی ہے، بھارتی طیارے پاکستان آئے تو فوراً کارروائی ہو جانی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ایکشن کے بعد پاکستان فوری جواب کی پوزیشن میں ہے، جارحیت کا جواب دیا جاتا ہے، آنکھیں بند کر کے نہیں رہا جا سکتا، او آئی سی کی جانب سے بھارت کو بلانے کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔

حنا ربانی کھر نے واضح الفاظ میں کہا کہ سرحدی خلاف ورزی کے بعد بھارت کی او آئی سی میں موجودگی قبول نہیں۔