وزیر اعظم سے علمائے کرام کی ملاقات، اقتصادی ترقی کے لیے حکومتی کوششوں کی حمایت

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان سے علماے کرام کے وفد نے ملاقات کر کے انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے اور سماجی، اقتصادی ترقی کے لیے حکومتی کوششوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔

تفصیلات کے مطابق علما نے’پیغام پاکستان کانفرنس‘ کی سفارشات کو امن کے لیے معاون قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کو مسترد مذموم مقاصد کے لیے اسلام کا نام خراب کرنے والوں کی مذمت کرتے ہیں۔

ملاقات میں تعلیمی اصلاحات اور مدارس کی رجسٹریشن کے امور پر بھی گفتگو ہوئی، علماے کرام نے وزیر اعظم کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔علما نے وزیر اعظم کے بے سہارا اور محروم طبقات کے لیے اقدامات کو بھی سراہا۔

علماے کرام کے وفد کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ واقعے کو کسی مذہب سے جوڑنے کی کوشش نہیں کی گئی، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، نیوزی لینڈ وزیر اعظم کا مسلمان کمیونٹی سے رویہ لائق تحسین ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  آٹزم کا شکارافراد کو صلاحیتوں کے اظہارکے مواقع دیے جائیں گے، وزیراعظم

اس موقع پر وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں قیام امن اور عوام کے جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے، اس وقت ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، کوشش ہے ملک کی معیشت کو مضبوط بنائیں کیوں کہ مضبوط معیشت ملکی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت امن اور عوامی فلاح و بہبود کے فروغ کے لیے پُر عزم ہے، شر پسند عناصر کےعزائم نا کام بنانے کے لیے علما کردار ادا کر سکتے ہیں، ملک میں مختلف نظام تعلیم معاشرے میں تفریق کا باعث ہیں، سب کے لیے یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دینی مدارس کے طلبہ بھی جج، ڈاکٹر، انجینئر اور سائنس دان بن سکتے ہیں، دینی مدارس کے طلبہ بھی ریاستی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں، تعلیمی اصلاحات میں حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔