راولپنڈی: قومی احتساب بیورو نے ایل این جی اسکینڈل کی چھان بین کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے درخواست منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کو ارسال کردی۔
تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، نیب کی انکوائری کوانویسٹی گیشن میں تبدیل کرنےکی سفارش کردی گئی، انویسٹی گیشن کی منظور ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔ ذرائع کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں نامزد سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نیب کی جانب سے پوچھے گئے سوالات میں سے صرف 30 سوالات کے جوابات دے سکے۔
یاد رہے کہ ایل این جی اسکینڈ میں شاہد خاقان کے علاوہ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، مبین صولت، عظمیٰ عادل، عامر نسیم اور شاہد اسلام الدین شامل ہیں۔ 25 اپریل کو کیس کے مرکزی ملزم شاہد خاقان عباسی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے، قومی احتساب بیورو نے انہیں آخری موقع دیا تھا۔ انہوں نے نیب سوالات کے جوابات تحقیقاتی افسران کو جمع کرائے تھے۔
مزید پڑھیں: ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش
خیال رہے 5 اپریل کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا ، ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو نے وزارت داخلہ سے ان کا نام ڈالنے کی سفارش کی تھی۔ نیب ذرائع کا کہنا تھا کیونکہ کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس دیئے گئے لیکن ہر بار انہوں نے بیرون ملک ہونے کا بہانہ بنا کر پیشی سے معذرت کرلی تو اب ان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے جس کے بعد اب وہ بیرون ملک نہیں جا سکیں گے۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔ جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں شامل
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔