فرشتہ کیس: قاتلوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، والدین کے تحفظات دور کیے جائیں، اسپیکر اسمبلی

Asad Qaiser

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ننھی فرشتہ کے قاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا، کسی قومیت کے خلاف تعصب کا مظاہرہ کیا گیا اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق فرشتہ کے والدین کی اسپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات ہوئی جس کے بعد اسد قیصر نے والدین کی 8 رکنی کمیٹی سے ملاقات کرائی جس میں چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر، ڈی آئی جی سمیت 8 افسران شامل تھے۔

متاثرہ والدین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ’’پولی کلینک اسپتال کے عملے کا رویہ ہتک آمیز تھا، ضلعی انتظامیہ کے افسران نے احتجاج کرنے پر انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا‘‘۔

مزید پڑھیں: قوم کی طرف سے فرشتہ کے والد سے معافی مانگنے آیا ہوں: سراج الحق

والدین کی روداد سُن کر اُن کے تحفظات سُن کر اسپیکر اسمبلی نے کمیٹی کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ والدین کے تحفظات دور کریں اور متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں کسی قومیت کےخلاف تعصب کامظاہرہ نہیں کیاگیا اور نہ ہی ہوگا، فرشتہ کےقاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کیاجائےگا، ملزمان کی گرفتاری میں تمام اقدامات اٹھائےجائیں گے۔

یاد رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

ملزمان گزشتہ روز فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی۔

یہ بھی پڑھیں: فرشتہ زیادتی و قتل کیس : ایس ایچ اوشہزاد ٹاؤن اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بلاول ابڑو نے کیس کی جوڈیشل انکوائری قائم کرتے ہوئے 7 روز میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق فرشتہ 15مئی کومبینہ طور پر اغواہوئی، والد نے تھانے میں اطلاع دی مگر پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا۔

دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا بچی کاپوسٹ مارٹم مکمل ہوچکا اب اس کا فرانزک اور ڈی این اے کرایا جائے گا، مقدمہ درج کر کے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ تفتیش کے لیے 2 ایس پیز کی سربراہی میں کمیٹی بنادی گئی ہے جو 7 روز میں اپنی رپورٹ تیار کرے گی۔