اسلام آباد : سپریم کورٹ میں موٹروے پرموٹرسائیکل چلانے کی اجازت کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کردی گئی، عدالت نے وفاقی حکومت کی اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں موٹروے پرموٹرسائیکل چلانے کی اجازت کیخلاف حکومتی اپیل کی سماعت ہوئی، اس موقع پر موٹرسائیکل چلانے کی اجازت کا فیصلہ معطل کرنے کی حکومتی استدعا مسترد کردی گئی۔
عدالت نے وفاقی حکومت کی اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کردیا، جسٹس منصور علی شاہ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ کیا قانون میں موٹروے پر موٹر سائیکل چلانے پر پابندی ہے؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نے کہا کہ این ایچ اے سیفٹی آرڈیننس کے مطابق موٹروے پر موٹر سائیکل نہیں چل سکتی،۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پابندی کا نوٹیفکیشن وجوہات کے ساتھ جاری کرنا لازم ہے، دنیا بھر کی موٹر ویز پر موٹرسائیکلیں چلتی ہیں، حکومت نے پابندی عائد کی ہے تو اس کا نوٹیفکیشن دکھائیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پابندی کیلئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، موٹروے کےانٹری پوائنٹس پر پابندی کے سائن بورڈ لگائے گئے ہیں، موٹرسائیکل پر سیفٹی اور سیکیورٹی کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی، چین، انڈونیشیا، فلپائن میں موٹرسائیکلیں موٹروے پرلانے پر پابندی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائی ویز پرموٹرسائیکل زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے، کیا ہائی ویز پر حکومت کو شہریوں کی سیفٹی کی پرواہ نہیں؟ جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ حکومت کو اختیار ہے کہ موٹروے پر موٹرسائیکلوں کی آمد کو ریگولیٹ کرے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نے بتایا کہ موٹرسائیکلوں کو سال2010 میں تین سال کیلئے اجازت دی گئی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلےکے مطابق موٹروے پر چنگ چی بھی چل سکتی ہے۔
ہائی ویزپر انٹری پوائنٹ زیادہ ہونے کے باعث پابندی ممکن نہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائی ویز پر تو سائیکلیں بھی چل رہی ہوتی ہیں، بعد ازاں عدالت نے سماعت 10دن کیلئے ملتوی کر دی۔