حکومتی اراکین متعلقہ وزارتوں سے مشاورت کیے بغیر تجاویز دے رہے ہیں: فواد چوہدری

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومتی اراکین متعلقہ وزارتوں سے مشاورت کیے بغیر تجاویز دے رہے ہیں، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ری اسٹرکچرنگ مکمل کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشینو گرافی اور اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ترمیمی بل زیر غور آیا۔

اجلاس میں ترمیمی بل پیش کرنے والے ارکان کی عدم موجودگی پر کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فخر امام اور ریاض فتیانہ نے رولز میں 300 سے زائد ترامیم تجویز کی ہیں، حکومتی اراکین نے متعلقہ وزارتوں سے مشاورت نہیں کی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں وزارتوں کے رولز کیسے بن سکتے ہیں، پارلیمنٹ کا کام قانون سازی ہے رولز بنانا پارلیمنٹ کا کام نہیں، رولز بنانا متعلقہ وزارت کا کام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ری اسٹرکچرنگ مکمل کر لی ہے، اب ذیلی اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کرنے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ہم یہاں ٹینک خود بناتے ہیں مگر فون چارجر خود نہیں بناتے، جے ایف 17 تو بنا لیتے ہیں مگر ٹی وی نہیں بنا سکتے۔

انہوں نے کہا تھا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی کا ڈیفنس سے زیادہ استعمال زراعت میں ہے، 5 جی ٹیکنالوجی آنے والی ہے، یہ ایک بڑا انقلاب ہوگا۔ ہولو گرام ٹیکنالوجی سے تبدیلیاں آئیں گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب کہتا ہوں کہ سنہ 202 میں مشن خلا میں جائے گا تو لوگوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ جاتے ہیں، 80 کی دہائی میں کیمبرج اور آکسفورڈ جیسے ادارے بناتے تو آج اچھی افرادی قوت ہوتی۔