خطےمیں تنازعات کےحل کےبغیرہم پوری طرح ترقی نہیں کرسکتے، وزیراعظم

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فلسطین کی صورتحال ہر ایک کیلئے تشویشناک ہے، خطےمیں تنازعات کےحل کےبغیرہم پوری طرح ترقی نہیں کرسکتے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے فیوچرآف ایشیاکانفرنس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا ایشیا کے مستقبل سے متعلق26ویں کانفرنس سے خطاب باعث اعزاز ہے، ایشیاکامستقبل دنیاکامستقبل ہے،دنیاکی نصف آبادی رہتی ہے، ایشیا نے گزشتہ50سال کےدوران تیزمعاشی ترقی کی ، ایشیا میں مثبت معاشرتی تبدیلی ، تکنیکی،انسانی ترقی بھی ہوئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 21ویں صدی ایشیا کی صدی ہے،آج دنیا، ایشیاایک اہم موڑپرکھڑےہیں، اس وقت دنیاکوبہت سےچیلنجزکاسامناہے، ہمارے پاس ترقی و خوشحالی کےبے پناہ مواقع ہیں۔

کورونا وبا کے حوالے سے عمران خان نے کہا ہماری اولین ترجیح کوروناوباسےموثرطورپرنمٹناہے، کورونا سے دنیا میں صحت سمیت بدترین معاشی،معاشرتی بحران پیداہوئے، کوروناوباسےکروڑوں افراد متاثر جبکہ30لاکھ سےزائدانتقال کرگئے، کورونانےغربت میں اضافہ کیا،بدترین بےروزگاری کوجنم دیا، وبا پر مکمل قابو تک یہ معاشرتی مسائل پیداکرسکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوروناسےدنیابھرمیں امن اور سلامتی کوخطرات لاحق ہوسکتے، کوروناسےجب تک ہرشخص محفوظ نہیں ہوگاکوئی محفوظ نہیں رہ سکتا ، کوشش کرنی ہوگی جلد ازجلدکوروناویکسین ہر کسی کیلئے میسر ہو، ویکسین کی فراہمی اورتقسیم کوفوری طورپربڑھایا جانا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوروناوائرس نےزیادہ ترغریب ممالک کومتاثرکیا، وبا سے نمٹنے، معاشی نمو و استحکام کیلئے غریب ممالک کی مدد کیجائے، قرض میں آسانی،ترقی پذیرممالک سےغیرقانونی مالیاتی بہاؤکےخاتمےسمیت5نکاتی ایجنڈاتجویزکیا تھا مجھےخوشی ہےمیرےتجویزکردہ اقدامات پراتفاق رائے پیدا ہورہاہے، جی 20کی طرف سے قرض معطلی کی توسیع کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ناجائز مالی بہاؤ سے متعلق فیکٹی پینل کی سفارشات پربھی عملدآمد ہونا چاہیے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سرکاری اور نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کی بھی ضرورت ہے ، بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کیلئےغریب ممالک کی مدد ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی اہداف کیلئے سائنس وٹیکنالوجی سے مدد لینے کی ضرورت ہے اور بہتر شرح نمو کیلئے معیشتوں کی تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن ضروری ہے۔

انٹرنیٹ کی رسائی سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی رسائی میں تفریق کوختم کرناہوگا، انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سےترقی یافتہ وپذیر معیشتوں میں فرق بڑھےگا، ہمیں ڈیجیٹلائزیشن،ہارڈوسافٹ ویئرمیں سرمایہ کاری بڑھانےکی ٖضرورت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ چین کابیلٹ اینڈروڈانیشی ایٹوخطےکےعلاقائی انضمام کااہم منصوبہ ہے، ایشیامیں معیاری ڈھانچےکی حمایت،مالی اعانت کیلئےجاپان کی تجاویز خیر مقدم کرتے، خطےمیں تنازعات کےحل کےبغیرہم پوری طرح ترقی نہیں کرسکتے۔

افغانستان میں امن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کی مکمل حمایت کرتاہے، افغان فریقین کےمابین امن کےفروغ کی کوششوں کو دگنا کیا جائے، شروع سے کہہ رہاہوں افغانستان کے مسئلے کاحل جنگ نہیں، امیدہےافغانستان میں تشددمیں کمی آئےگی اور افغان جماعتیں جامع ، وسیع البنیادسیاسی تصفیے کیلئے تعمیری کوششیں کریں گے۔

بھارت سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمیت تمام ہمسائیوں سےپرامن تعلقات کےخواہاں ہیں اور تنازعہ کشمیرپربات چیت کیلئےسازگارماحول ضروری ہے، یواین قراردادوں، کشمیری عوام کی خواہشات کےمطابق مسئلہ کشمیرحل کیا جاسکتا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنا ہوگا، 5اگست2019 کے یکطرفہ اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی اور مقبوضہ کشمیرمیں جاری مظالم بندکرنےہوں گے۔

فلسطین میں جاری جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی صورتحال ہر ایک کیلئے تشویشناک ہے، امید کرتے ہیں ایشیا میں امن و سلامتی کو درپیش خطرات حل ہوجائیں گے ، ایشیا کے مسائل،تنازعات کو اقدار و روایات،مقامی مفادات کےتناظرمیں حل کرنےکی ضرورت ہے ، ایشیامیں معاشی تعاون ، تجارت، سرمایہ کاری کے بے شمارمواقع ہیں، یواین چارٹرپرایشیا کو امن کا گہوارہ اور خوشحال خطہ بنایا جاسکتا ہے۔