رحیم یار خان مندر حملہ، سپریم کورٹ کا ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے رحیم یار خان مندر حملے کے ملزمان کو فوری گرفتارکرنے اور مندربحالی کے اخراجات بھی ملزمان سے ہرصورت وصول کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں رحیم یارخان مندرحملہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، اس موقع پر آئی جی پنجاب،چیف سیکرٹری، ایڈیشنل،ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب انعام غنی اورچیف سیکرٹری کی سرزنش کرتے ہوئے کہا مندرپرحملہ ہوا،انتظامیہ اورپولیس کیاکر رہی تھی، جس پر آئی جی  پنجاب نے بتایا کہ اےسی اوراےایس پی موقع پرموجودتھے، انتظامیہ کی ترجیح مندرکےآس پاس 70ہندوگھروں کاتحفظ تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اگرکمشنر،ڈپٹی کمشنراور ڈی پی او کام نہیں کر سکتےتوہٹا دیں، جس کے جواب میں آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک 9سال کےبچہ کی وجہ سےیہ ساراواقعہ ہوا، اس واقعےسےپوری دنیامیں پاکستان کی بدنامی ہوئی، پولیس نے ماسوائے تماشہ  دیکھنے کے کچھ نہیں کیا۔

جسٹس قاضی امین نے آئی جی سےاستفسار کیا کیا کوئی گرفتاری کی گئی؟ آئی جی پنجاب نے بتایا ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا وزیر اعظم نےبھی معاملےکانوٹس لےلیاہے، جس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے پولیس اپنی ذمہ داری اداکرنےمیں ناکام ہوئی، پولیس ملزمان  کی ضمانت اور صلح کروائے گی اور سرکاری پیسےسےمندر کی تعمیر ہو گی۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا واقعےکو3 دن ہوگئے ایک بندہ پکڑا نہیں گیا ، واقعےپرپولیس کی ندامت دیکھ کرلگتا ہے ان میں جوش ولولہ  نہیں، پولیس کےپروفیشنل لوگ ہوتےتوابتک معاملات حل ہوچکے ہوتے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہا ہندوؤں کامندر گرا دیاسوچیں ان کے دل پر کیا گزری ہو گی، سوچیں مسجدگرادی جاتی تومسلمانوں کاکیا ردعمل ہوتا۔

چیف جسٹس نے سوال کیا پولیس نے8سالہ بچےکوگرفتارکیوں کیا؟ 8سالہ بچےکومذہب کاکیاپتا ؟ کیاپولیس والوں کے 8سال کے بچےنہیں ہوتے؟ کیا پولیس  کو 8 سالہ بچے کے ذہن کااندازہ نہیں؟ بچے کو گرفتار کرنے والا ایس ایچ او برطرف کریں۔

جس پر آئی جی پنجاب نےمتعلقہ ایس ایچ اوکوبرطرف کرنے کی یقین دہانی کرا دی ، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بیوروکریسی صرف تنخواہیں اور مراعات لے رہی  ہے، قابل افسران ہوتےتواب تک مسئلہ حل ہو چکاہوتا، انتظامیہ کوفارغ کریں وہ صرف زندگی انجوائےکررہے ہیں۔

جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ دنیابھر کی پارلیمنٹس واقعےپر تشویش کااظہارکر رہی ہیں، اقلیتوں کوتحفظ کااحساس ہوناچاہیے، جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا بے لگام سوشل میڈیامسئلےکی بنیادی وجہ ہے، عبدالرزاق سومرونامی شخص نےسوشل میڈیا پرپوسٹ لگائی، گزشتہ محرم میں کافی لوگوں کوسوشل میڈیا پوسٹس کی وجہ سےگرفتار کیا۔

سپریم کورٹ نےمندرحملےکےملزمان فوری گرفتارکرنےاور شرپسندی پراکسانےوالوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا جبکہ مندربحالی کے اخراجات بھی ملزمان سے ہرصورت وصول کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا دندناتےپھرتےملزمان ہندوکمیونٹی کیلئےمسائل پیداکرسکتے، یقینی بنایاجائےآئندہ ایسے واقعات  نہ ہوں۔

سپریم کورٹ نے کمشنررحیم یار خان کی کارکردگی پرعدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے متاثرہ علاقےمیں قیام امن کیلئےولیج کمیٹی بنانےکی ہدایت کی اور آئی  جی سمیت چیف سیکرٹری سے ایک ہفتے میں پیشرفت رپورٹ طللب کرلی۔