برطرف ملازمین بحال ہونگے یا نہیں؟ فیصلہ کل ہوگا

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے برطرف ملازمین کی بحالی کی تجاویز سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئیں ہیں، جس پر عدالت عظمیٰ کل اہم ترین فیصلہ سنانے جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں برطرف ملازمین کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے حکومت کی جانب سے ملازمین کی بحالی کی تجاویز سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم سے مشاورت کرکے تجاویز عدالت کو دے رہا ہوں، سپریم کورٹ میں جمع کرائی حکومتی تجاویز میں کہا گیا کہ گریڈ 1تا 7تک کے ملازمین کو بحال کر دیا جائے۔

گریڈ 8 سے 17 تک ملازمین کے 3ماہ میں ٹیسٹ لئےجائیں گے، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا ٹیسٹ پاس کرنیوالے کومستقل کیاجائے گا، ساتھ ہی کہا گیا کہ پارلیمنٹ کو اختیار حاصل ہے کہ فیصلے کو غیر مؤثر کر سکتی ہے۔

حکومتی تجویز تھی کہ ملازمین کی ماضی کی سروس ایڈ ہاک تصور ہوگی، ریٹائریا انتقال کرجانیوالے ملازمین کے معاملات ماضی کا حصہ تصور ہونگے، دوران ملازمت انتقال کرنیوالے ملازمین کے ورثا پنشن کےحقدار نہیں ہونگے۔

عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی حکومتی تجاویز میں کہا گیا کہ جو ملازمین بحالی پر پنشن لے رہے انہیں مزید پنشن نہیں ملے گی، ملازمین کو جو رقم دی جا چکی وہ ریکور نہیں کی جائےگی۔

دوران سماعت جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ حکومت کی تجاویز پر غور کریں گے، دیکھا جائےگا کہ تجاویز سے عدالتی فیصلہ متاثر تو نہیں ہوگا۔

بینچ میں شامل جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ تجاویز پر غور کرکے کل اپنی رائے دیں گے۔