ایک ٹی وی پروگرام میں سابق کپتان وقار یونس نے 1996 کے یادگار ٹیسٹ میچ کی یادیں تازہ کرتے ہوئے اپنے ساتھ پیش آئے ایک دلچسپ واقعہ سنا کر شرکا سمیت ناظرین کو محظوظ کیا۔
اے آر وائی میڈیا گروپ کے پہلے ایچ ڈی اسپورٹس چینل ’’اے پلس‘‘ کے پروگرام دی پویلین میں 1996 میں پیش آئے ایک مزاحیہ واقعے کی روداد سنائی جس کو سن کر پروگرام کے شرکا اور ناظریں محظوظ ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ پروگرام کے میزبان فخر عالم جب کہ دیگر شرکا میں لیجنڈ وسیم اکرم اور شعیب ملک شامل تھے۔
پروگرام کے میزبان فخر عالم نے کہا کہ آج کا دن یادگار ہے جب 26 سال قبل آج ہی کے دن شیخوپورہ میں وسیم اکرم نے آٹھویں نمبر پر سب سے بڑی انفرادی اننگ 257 رنز کھیل کر عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔
اس موقع پر وسیم اکرم کے ہمراہ نوے کی دہائے میں مخالفین کے لیے ٹو ڈبلیوز کے نام پر دہشت بنے وقار یونس نے کہا کہ ہاں بہت اچھی طرح یاد ہے، وہ بہت بے مثال اننگ تھی اور خاص بات یہ تھی کہ میں ڈیڑھ دن تک بیٹنگ کیلیے پیڈ باندھے پویلین میں انتظار کرتا رہا۔
وقار یونس نے بتایا کہ جب میں نے تھک کر پیڈ اتارے تو اچانک ثقلین مشتاق آؤٹ ہوگئے اور مجھے فوری پیڈ باندھ کر میدان میں جانا پڑا تاہم جب میدان میں گیا تو وسیم اکرم نے مجھے کہا کہ ذرا دھیان سے کھیلنا، گیند بلے پر بہت تیز آ رہی ہے اور یہ تنبیہہ انہوں نے مجھے متعدد بار کی۔
سابق بوریوالا ایکسپریس کے نام سے مشہور بولر نے کہا کہ اس موقع پر میں نے حیران ہوکر کہا کہ اس پچ پر آپ ڈھائی سو کے قریب رنز بنا کر کھڑے ہیں، ثقلین 80 کے قریب رنز بنا گیا اور آپ مجھے کہتے ہیں کہ سنبھل کر کھیلنا، اس موقع پر میں نے قدرے طنزیہ کہا کہ کیا مجھے بیٹنگ نہیں آتی؟
آگے کی کہانی بتاتے ہوئے وقار یونس نے بتایا کہ میں نے مخالف بولر گائے ویٹل کا سامنا کیا وہ وکٹ حاصل کرکے پرجوش تھا، اس نے گیند کرائی جو مجھ سے کچھ آگے گری، میں اسے کھیلنے آگے بڑھا لیکن پھر یہ ہوا کہ میں نے اپنی مڈل وکٹ ہوا میں اڑتی دیکھی، گائے ویٹل نے مجھے کلین بولڈ کردیا تھا۔
وقار یونس نے کہا کہ اس کے بعد میں وسیم اکرم سے نظریں نہیں ملا سکا اور یہ شرمندگی کا اظہار تھا۔
اس موقع پر وسیم اکرم نے کہا کہ ڈیڑھ دن بیٹنگ کر تو لی، لیکن اگلے دن ایسا لگ رہا تھا کہ کسی نے ڈنڈوں سے مارا ہے، سارا جسم دکھ رہا تھا وجہ یہ تھی کہ اتنی لمبی بیٹنگ اس سے قبل کبھی نہیں کی تھی اور مسلز اس پریکٹس کے لیے یوز ٹو نہیں تھے۔
پروگرام میں شریک شعیب ملک نے اس موقع پر سوال کیا کہ میں نے بہت ساری اسٹوریز سنی ہیں کہ کچھ پلیئر ایسے تھے کہ جب وہ کریز پر ہوتے تھے تو دیگر پلیئر یہ سوچ کر کہ اس نے تو آؤٹ ہی نہیں ہونا ہے، شاپنگ کے لیے نکل جاتے تھے؟
شعیب ملک کے اس سوال کو دونوں لیجنڈ بولرز نے ہنسی میں اڑاتے ہوئے کہا کہ میچ چھوڑ کر کوئی بھی کھلاڑی کسی بھی وقت نہیں جاتا، جس نے بھی تم کو یہ بتایا ہے اس نے ٹھیک ٹھاک چھوڑی ہے۔