بھارت میں مودی سرکار مسلمانوں پر زمین تنگ کرنے سے باز نہ آئی اور مزید 25 ہزار مسلمانوں کے گھر مسمار کرنے کی تیاری شروع کر دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال کے علاقے عارف نگر نواب کالونی میں محکمہ ریلوے نے بغیر نوٹس 25 ہزار مسلمانوں کے گھر گرانے کی کارروائی شروع کر دی۔
محکمہ ریلوے کی طرف سے پولیس کی نگرانی میں مکانوں کو بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق ہم یہاں کئی سالوں سے رہ رہے ہیں اور کبھی کسی نے گھر خالی کرنے کا نہیں کہا، پہلے کبھی نوٹس آیا اور نہ ہی اس متعلق خبر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: انتہا پسند مودی سرکار کا ایک اور مسلم دشمن اقدام
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سردی کے موسم میں بزرگوں اور بچوں کو لے کر کہاں جائیں گے، حکومت کو متبادل جگہ کا انتظام کرنا تھا تاکہ ہمیں کم از کم سر چھپانے کی جگہ تو ملتی۔
محکمہ ریلوے کے مطابق اس علاقے سے ریلوے کی تیسری لائن پر کام شروع ہونے جا رہا ہے جس کے لیے گھروں کو مسمار کیا جانا لازمی ہے۔
سماجی کارکنوں نے مسلمانوں کے گھر گرائے جانے کی اطلاع پر شدید احتجاج کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ متاثرین کے لیے متبادل جگہ کا انتظام کیا جائے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ مودی سرکار نے رواں سال اکتوبر میں ئی دہلی میں مسلمانوں کے 25 گھر مسمار کر دیے تھے۔
دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے فتح پور بیری میں تجاوزات کی آڑ میں مسلمانوں کے گھر گرائے۔ اس دوران خواتین دہائیاں دیتی رہیں لیکن حکام نے ایک نہ سنی جبکہ مکانات منہدم کرنے سے پہلے ضروری سامان بھی لینے نہ دیا گیا۔
اس پر ہیومن رائٹس واچ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں حکام ایسے قوانین اور پالیسیاں اپنا رہے ہیں جو منظم طریقے سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی ہیں۔