منشیات کے جرم میں اب سزائے موت نہیں عمر قید

نارکوٹکس کنٹرول 2022 ترمیمی بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے منظور کر لیا، صرف عالیہ کامران نے بل کی مخالفت کی، اب منشیات کے جرم سزا موت نہیں عمر قید کی سزا ملے گی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک نے صدارت کی، کمیٹی اجلاس میں حکومت کی جانب سے نارکوٹکس کنٹرول 2022 کا ترمیمی بل کمیٹی میں پیش کیا گیا۔

وزارت قانون و انصاف نے سزائے موت کی جگہ عمر قید کی سزا ترمیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس بل کی وجہ سے آج کا اجلاس رکھا گیا تھا، عالیہ کامران نے کہا کہ بیرونی اشارے کہ وجہ سے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا جا رہا ہے، اس بل میں سزائے موت رہنی چاہیے اس ترمیم کی مخالفت کرتی ہوں۔

نفیسہ شاہ نے سیکرٹری داخلہ سے کہا کہ آج تک کتنی سزائیں ہوئی ہیں ریکارڈ پیش کیا جائے، چیرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر آج تک کسی کو بھی سزا موت نہیں ہوئی تو پھر سزا موت لکھنے کی بھی کیا ضرورت ہے۔

قادر مندوخیل نے کہا کہ اگر جی ایس پی پلس ایکسٹینڈ ہوتا ہے تو ہمیں 16 ہزار ارب ڈالر کی سبسڈی ملتی ہے، اگر ہمیں دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو یہ ترمیم کرنی پڑے گی، اگر نارکوٹکس والے کچھ نہیں کر رہے تو ملک کو رسوا کرنے کی کیا ضرورت۔

زہزا ودود فاطمی نے کہا کہ بات کلچر یا مذہب کی نہیں ہے بات اصول کی ہے، ہر بات میں اسلام کو درمیان میں نہیں لانا چائیے ہمیں بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ مل کر رہنا ہے، اگر سب نے سرمایہ کاری بند کر دی تو پاکستان کا کیا ہو گا، آج ہم ایک بات مانیں گے تو کل دنیا کی ڈیمانڈ ہم سے ذیادہ ہو جائے گی۔

عالیہ کامران نے کہا کہ ہم اپنی حدود کی سزاوں کو ختم نہیں کر سکتے، سکرٹری قانون انصاف راجہ نعیم اکبر نے کہا کہ ہم سزا ختم نہیں کر رہے کوئی مجرم کسی سزا کے بناء نہیں رہے گا، چیرمین کمیٹی نے کہا کہ اچھی بات ہے قانون و انصاف کی کمیٹی میں آج سب سے ذیادہ خواتین شریک ہیں۔