پشاور میں کھلے عام چلتے پھرتے گیس بموں کی فروخت جاری ہے جب کہ انتظامیہ اس کے خلاف اب تک کوئی موثر کارروائی نہیں کرسکی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالخلافہ پشاور میں صرف چند روپوں کی خاطر قیمتی انسانی زندگیاں داؤ پر لگا دی ہیں اور گیس کو غیر محفوظ طریقے سے پلاسٹک تھیلوں میں کھلے عام فروخت کیا جا رہا ہے۔
پشاور کے ہر چوک اور گلی میں یہ کام بلا خوف وخطر جاری ہے جہاں دکاندار پلاسٹک کے تھیلوں میں گیس بھر کر فروخت کر رہے ہیں۔ غبارے جیسے تھیلے کے منہ پر ایک نوزل اور ہینڈل لگا ہوتا ہے جس کو صارفین خرید کر لے جاتے ہیں اور گھروں میں جاکر چولہوں کے ساتھ منسلک کرتے ہیں۔
گیس کے چلتے پھرتے بم خریدنے والوں میں مرد حضرات کے ساتھ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پلاسٹک کے تھیلوں میں گیس کی اس طرح غیر محفوظ منتقلی کسی بھی سنگین حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ خاص طور پر پلاسٹک کے تھیلوں میں گیس لے جاتے ہوئے قریب کوئی ماچس کی تیلی جلا دے یا سگریٹ پی لے تو پھر قیمتی جانی ومالی نقصان ہوسکتا ہے۔
دکانداروں اور شہریوں کی جانب سے لاپروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ سب کھلے عام ہو رہا ہے لیکن صوبے اور شہر کی انتظامیہ کی آنکھوں پر شاید غفلت کے پردے پڑے ہیں کہ اسے کچھ نظر نہیں آ رہا ہے۔
اس حوالے سے ایک رپورٹ اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں دکھائی گئی اور اس پر انتظامیہ کا موقف جاننے کے لیے جب اسسٹنٹ کمشنر پشاور راؤ ہاشم کو مدعو کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سنگین صورتحال ہے اور ایشو ہائی لائٹ ہونے کے بعد حکومت اور انتظامیہ افسران متحرک ہوگئے ہیں۔
اے سی پشاور کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے ایسے کئی گودام اور کارخانے سیل کیے گئے ہیں جب کہ مزید کارروائی جاری ہے تاہم وہ یہ نہ بتا سکے کہ اس کی بیخ کنی کے لیے اب تک کیا سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
راؤ ہاشم نے مزید کہا کہ اس طرح گیس کی فروخت، اسٹوریج اور ڈسٹری بیوشن پر مکمل پابندی عائد ہے۔ جب کہ حکومت کی جانب سے پلاسٹک تھیلوں کی تیاری، امپورٹ، فروخت پر پہلے ہی پابندی ہے جس کی خلاف ورزی پر جرمانہ اور قید تک کی سزائیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلیے سول سوسائٹی کو شامل کیا ہے اور گزشتہ روز اس حوالے سے واک بھی کی گئی۔