پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ اگر حکومت الیکشن پر مذاکرات کرےگی تو ہم ضرور بات کریں گے، اس کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوگی۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ پنجاب،کے پی اسمبلیاں 23 دسمبر کو تحلیل کردی جائیں گی، پنجاب اورکے پی دونوں صوبے 90 دن کے اندر اندر الیکشن میں چلےجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کے اعلان کے بعد پی ڈی ایم والے کافی خوفزدہ ہوگئے ہیں، امپورٹڈ حکومت والوں اب بھاگنانہیں ہے، عمران خان تمہارا مقابلہ کرنے آرہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسدعمر نے کہا کہ جب 70 فیصد پاکستان میں الیکشن ہونے جارہا ہوں تو کیسےممکن ہے 30 فیصد ملک چلتا رہے، پورے پاکستان نے الیکشن کی طرف جاناہے بلوچستان میں بھی الیکشن ہونے ہیں۔
اسدعمر نے کہا کہ آج کوئٹہ ہاکی گراؤنڈمیں ڈیڑھ بجےجلسہ کرنےجارہےہیں، جہاں نامور شخصیات تحریک انصاف میں شمولیت اختیارکررہی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ عمران خان نے 600 ارب روپےکا ترقیاتی پیکج بلوچستان کو دیا، شہباز شریف کے پاس کوئی منصوبےنہیں سنا ہے آج عمران خان کےمنصوبوں کا افتتاح کررہے ہیں۔
اسدعمر نے کہا کہ بلوچستان میں2023 کو الیکشن ہونگے اور ہم پہلےسال میں ہی صحت کارڈ دینگے، ہم نے اپنے دور میں کوئٹہ میں نسٹ کیمپس،کارڈک اسپتال بنائےگئے ہیلتھ کارڈلاؤنچ کرنےجارہےتھےامپورٹڈحکومت آگئی۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف،صابر شاکرکو ملک چھوڑ کر جانا پڑا، جمہوری ملک میں ایسی چیزوں کی بالکل بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
اسد عمر نے کہا کہ بندکمروں میں بیٹھ کربلوچستان کےفیصلےہونا اب اسکی گنجائش نہیں ہے، جب بلوچستان کو اپنا نمائندہ خود منتخب کرنےدینگے تویہ لوگ خوشحال ہونگے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ 1971 کے بعد ملک کے سب سے برےحالات اب ہیں، ان حالات سےنکلنےکا واحد راستہ عام انتخابات ہیں۔
صحافی نے اسد عمر سے سوال کیا آپ لوگ وفاق پر دباؤ ڈالنےکیلئے بلوچستان اسمبلی تحلیل کیلئے بات چیت کرینگے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ابھی بلوچستان کےحوالےسےایساکوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ بلوچستان کےلوگوں کیلئےگمشدہ افرادکا بہت بڑا مسئلہ ہے، عمران خان حکومت میں بڑی تعداد میں گمشدہ افراد بازیاب کرائےگئے۔