پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ تاثر دیا گیا کہ میں فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں، ان سے متعلق باتیں سازش کے تحت کی گئیں تاکہ باقی خلاف ہو جائیں۔
نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے تو ذہن میں بھی نہیں تھا کہ ملک کا اگلا آرمی چیف کون ہوگا، مجھے کیا فرق پڑتا ہے جو بھی آرمی چیف آئے، میں نے کون سا این آر او لینا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ امریکا کو عادت ہو چکی ہے کہ جو حکمران ان کو سیلوٹ مارے اس کو وہ تسلیم کرتے ہیں، امریکا کی خواہش تھی مجھے ہٹایا جائے، میں نے بعد میں تحقیقات کیں کہ اس کے پیچھے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک شخص نے جو کچھ ملک کیساتھ کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ ہمیں معلوم ہوگیا تھا کہ حسین حقانی کو ہمارے خلاف ہائر کیا گیا، میموگیٹ اسکینڈل میں ان کا نمبر ون کردار ہے، حقانی نے ٹوئٹ کی کہ جنرل (ر) باجوہ امریکا کے ساتھ کھڑے ہیں اور عمران خان امریکا کی مخالفت میں ہیں، اس ٹوئٹ کے بعد سارا گیم شروع ہوا۔
’میں نے کہا یہ سازش ہے اس پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ صدر مملکت نے چیف جسٹس کو اس متعلق مراسلہ بھی بھیجا۔ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو ایک دن کہتا ہے کہ عمران خان کو ہٹاؤ۔ اس کے کہنے کے اگلے ہی دن عدم اعتماد کی تحریک دائر ہوئی۔ اس کے بعد ہمارے لوگوں کو معلوم ہوا یہ تو بہت بُری حکومت ہے۔ جو ہماری پارٹی سے علیحدہ ہوئے انہوں نے امریکی سفارتخانے میں جا کر ملاقاتیں کیں۔ راجہ ریاض بھی سفارتخانے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ جب خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو ڈالر 178 روپے کا تھا، ملکی معیشت تباہ ہونے میں ایک شخص ذمہ دار ہے، اس شخص کو بتایا بھی تھا کہ معیشت نیچے گئی تو نہیں سنبھلے گی، ہمیں دلاسہ دیا گیا کہ ہم تسلسل چاہتے ہیں مگر پیچھے سے چوری چل رہی تھی، ہماری حکومت کو ختم کر کے چوروں کو اقتدار پر بٹھا دیا۔