کوئٹہ : سانحہ بارکھان کے لواحقین نے سردار عبد الرحمان کھیتران کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ بارکھان کے لواحقین کا وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب میتیں رکھ کرگزشتہ روز سے دھرناجاری ہے.
لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ سردار عبد الرحمان کھیتران کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے اور 5لاپتہ افراد کو بازیاب کروایاجائے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ عبدالرحمان کھیتران کو بچانے کیلئے بنایا گیا تحقیقاتی کمیشن تسلیم نہیں کرتے، بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیاجائے۔
مظاہرین نے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنےکااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردار عبدالرحمن کھیتران کے گھر پر چھاپہ بھی ایک ڈرامہ ہے۔
اس موقع پر مری اتحاد کے چیئرمین جہانگیرمری نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 4سال سے ہمارے لوگ عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قیدتھے، خاتون نےقران پرہاتھ رکھ کربیان دیاتھاکہ مجھےجیل سے نکالاجائے۔
چیئرمین مری اتحاد کا کہنا تھا کہ ہم نےہردروازےپردستک دی کسی نےبات نہیں سنی، گزشتہ روزانہیں قتل کر کے لاشیں کنویں میں پھینک دی گئیں ، ہماری ایف آئی آرتک درج نہیں کی جارہی۔
جہانگیرمری کا کہنا تھا کہ جب تک عبدالرحمان کھیتران کوگرفتارنہیں کیاجاتادھرناجاری رہے گا ، کھیتران حکومت کاحصہ ہیں،ہم وفاق سےانصاف کامطالبہ کرتےہیں۔
دوسری جانب سانحہ بارکھان پر خان آف قلات کے بھائی پرنس عمر احمد زئی نے قبائلی جرگہ آج شام پانچ بجے ایوان قلات میں ہوگا، جرگے میں پشتون بلوچ قبائلی سربراہان کو شرکت کی دعوت دیدی گئی ہے، جرگے میں قبائلی روایات کے تحت واقعے کا جائزہ لے کر مشاورت ہوگی۔
یاد رہے بلوچستان کےضلع بارکھان میں کنوئیں سےماں اوردوبیٹوں کی لاشیں ملیں ،تینوں طویل عرصے سے لاپتہ تھے۔
رشتہ داروں نے سینئر صوبائی وزیر پر نجی جیل میں قید رکھنے کا الزام لگایا تھا جبکہ خاتون کی قرآن ہاتھ میں لے کر دہائی دینے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔