کوئٹہ : سانحہ بارکھان میں قتل ہونے والی خاتون سمیت تینوں افراد کی تدفین کوئٹہ میں کردی گئی ، قتل ہونے والوں میں خان محمد مری کے2 نوجوان بیٹے شامل تھے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ بارکھان میں میتوں کے ہمراہ دھرنا ختم ہونے کے بعد آل پاکستان مری اتحاد اور لواحقین کی جانب سے خان محمد مری کے دو بیٹوں اور ایک سترہ سالہ خاتون کی تدفین کردی گئی۔
خان محمد مری کے دو بیٹوں کو مشرقی بائی پاس کے کیوڈی اے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
صدرمری اتحادشفقت مری نے کہا کہ خاتون کاتاحال کوئی وارث سامنےنہیں آیا، اس لئے 17سالہ خاتون کی ورثہ نہ ملنے پر خاتون کی میت امانتا سپردخاک کردیا ہے۔
قبرستان میں خان محمد مری اور ان کی اہلیہ کو بچوں کا آخری دیدار کرایا گیا۔
تدفین کے موقع پر خان محمد مری کو پولیس کی بھاری نفری کی تحویل میں کیو ڈی اے قبرستان لایا گیا تھا۔
گذشتہ روز سانحہ بارکھان کے بازیاب افراد گراں ناز اور ان کے بچے خان محمد مری کے پاس کوئٹہ پہنچے تھے۔
کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ سینٹر میں خان محمد مری سے اس کی اہلیہ گراں ناز ، بیٹی اور چار بیٹوں کی ملاقات کرائی گئی، چار سال کی جدائی کے بعد ملنے والے خاندان کے چہروں پر خوشی اور غم بیک وقت جھلک رہا تھا۔
ماں بازیابی کے بعد اپنے دو لاڈلوں کی میتیں دیکھنے کیلئے بلک بلک کر روپڑی تھی، ویڈیو پیغام میں گراں ناز نے کہا بیٹوں کی میتیں دکھا دو تاکہ یقین کرسکوں کہ میرے لخت جگر اب نہیں رہے۔
خان محمد مری نے بچوں کو قید کرنے کا صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران پر الزام عائد کر رکھا ہے۔