سپریم کورٹ نے عجلت میں فیصلہ کیا، وزیراعلیٰ سندھ

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے سپریم کورٹ میں فل کورٹ کی استدعا کی تھی اس کیس کو اہمیت نہیں دی گئی اور عجلت میں فیصلہ کیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خیرپور میں سچل سرمست کے عرس کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ضرور ہوں لیکن لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے، ایسے نہ ہوں کہ 2018 کی طرح سوالات اٹھیں۔ ہم نے سپریم کورٹ میں فل کورٹ کی استدعا کی تھی لیکن اس کیس کو اہمیت نہیں دی گئی اور عجلت میں فیصلہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ کی عمارت ذوالفقار بھٹو نے بنوائی تھی لیکن انہیں یہاں سے ہی انصاف نہیں ملا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرا سادہ سا سوال ہے کہ سپریم کورٹ کے کتنے جج اس فیصلے سے متفق ہیں۔ جب ججز ہی اس فیصلے سے متفق نہیں تو عوام کو کیسے مطمئن کریں گے۔ وفاقی کابینہ میں بھی اس معاملے پر بحث ہوئی ہے۔ ملک کو اب استحکام کی طرف جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ہر ادارے کی ذمے داریاں بتائی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ انتخابات کرانا اسی کا کام ہے اور اسی پر چھوڑا جائے۔ جب الیکشن کمیشن چاہے گا انتخابات تب ہی ہوں گے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ صرف سندھ حکومت ہے جو شدید بحران کے باوجود آٹا 65 روپے فی کلو مستحق خاندان کو دے رہی ہے۔ سیلاب متاثرین کے لیے گھر بننا شروع ہوگئے ہیں۔ 20 لاکھ کے قریب گھروں کی مرمت ہوگی یا دوبارہ بنیں گے۔ کاشتکاروں کو بیج کی جگہ پانچ ہزار روپے فی ایکڑ دیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کچے کے علاقے میں اب بھی آپریشن چل رہا ہے اور وہاں جو اسلحہ پہنچ رہا ہے ہمیں اس کو روکنا ہے۔