پی ڈی ایم حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان نے ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو غائب کر دیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد نے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں قومی اسمبلی کی نگراں کمیٹی برائے مردم شماری کے سربراہ احسن اقبال سے ملاقات کی اور کراچی میں ہونے والی ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد میں فاروق ستار، امین الحق اور جاوید حنیف بھی شامل تھے۔ جب کہ اس ملاقات میں کمیٹی کے ممبران اور چیف کمشنر مردم شماری بھی شریک تھے۔
ایم کیو ایم وفد نے کمیٹی اور ادارہ شماریات کو مردم شماری میں جاری بے ضابطگیوں کے دستاویزی ثبوت اور عوامی تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری میں کراچی کی 66 فیصد آبادی کو گنا ہی نہیں گیا ہے۔
ایم کیو ایم نے موقف اختیار کیا کہ شہر قائد کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کو غائب کر دیا گیا ہے اور 2017 میں دکھائی گئی ڈیڑھ کروڑ آبادی میں سے اس بار ہونے والی مردم شماری میں 10 لاکھ آبادی کو کم دکھایا جا رہا ہے۔
ایم کیو ایم وفد کا کہنا تھا کہ کراچی کی کچی آبادیوں، سپر ہائی وے کے اطراف آبادیوں کو گنا ہی نہیں گیا ہے۔ اگر کہیں خانہ شماری کی گئی تو وہاں افراد کو پورا نہیں گنا گیا۔ کثیر المنزلہ عمارات میں ہر گھر کو الگ م ش دینے کے بجائے ایک ہی شمار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے عمل میں شامل صوبائی حکومت کے ملازمین ،ماتحت اداروں کے افسران کی ملی بھگت سے یہ سازش کی جا رہی ہے ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اندرون سندھ گھروں کی تعمیرات میں 15 فیصد اضافہ ہوا جب کہ کراچی جیسے میٹرو پولیٹن شہر میں صرف 7 فیصد اضافہ ہوا۔
ایم کیو ایم وفد نے ملاقات میں دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی حمایت کا دارومدار اب مردم شماری کے شفاف عمل سے جڑا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے تحفظات سننے کے بعد سربراہ نگراں کمیٹی احسن اقبال نے ایم کیو ایم کے پیش کردہ ثبوتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر وزیراعظم سے بھی تفصیلی بات چیت کرنے کی یقین دہانی کرائی جب کہ ملاقات میں موجود ادارہ شماریات کے حکام کو ایم کیو ایم تحفظات دور کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ غلطیوں کو جتنا اور جس حد تک درست کیا جاسکتا ہے کیا جائے۔