یوکرین جنگ میں روس کے ہزاروں قیدی کیسے مارے گئے؟

روس میں کرائے کے فوجیوں کے گروپ ویگنر کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین میں لڑائی کے لیے بھیجے گئے 10 ہزار قیدی ہلاک ہوچکے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس میں کرائے کے فوجیوں کے گروپ ویگنر کے سربراہ یوگوزن پریگوزن نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ یوکرین لڑنے کے لیے میں اپنے ساتھ 50 ہزار قیدیوں کو لے کر گیا تھا جس میں سے 10 ہزار قیدی مارے گئے ہیں۔

ویگنر سربراہ نے بھاری جانی نقصان پر روس کی قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روسی وزیر دفاع اور چیف آف جنرل سٹاف نااہل ہیں۔ مارے جانے والوں کے دسیوں ہزاروں رشتہ دار ہیں اور غالباً ان کی تعداد لاکھوں تک پہنچ جائے گی اور ہم اس سے منہ نہیں چھپا سکتے۔

انہوں نے روس کی ملٹری ایلیٹ کو کہا کہ وہ اپنے بچوں کو محاذِ جنگ پر بھیجیں۔

واضح رہے کہ یوگوزن پریگوزن جو روسی صدر پیوٹن کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں نے گزشتہ برس روسی جیلوں کا دورہ کیا تھا اور قیدیوں کو کہا تھا کہ وہ یوکرین میں لڑائی کے لیے ان کے گروپ میں شامل ہو جائیں اور اگر وہ زندہ واپس آ گئے تو انہیں رہا کر دیا جائے گا۔

کہا جا رہا ہے کہ ان قیدیوں کو یوکرین میں چارے کے طور پر استعمال کیا گیا اور ویگنر گروپ میں سب سے زیادہ ان کی ہلاکتیں ہوئیں۔

روس کی فوج نے چند روز پہلے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین کے شہر باخموت پر قبضہ کر لیا گیا ہے اور ویگنر سربراہ نے کہا تھا کہ ان کے لوگ یکم جون تک باخموت سے نکل آئیں گے اور کنٹرول روسی فوج کے حوالے کر دیں گے تاہم تیوکرین نے کہا تھا کہ لڑائی جاری ہے۔

رواں ماہ مئی کے اوائل میں امریکا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ مشرقی یوکرین اور خاص طور پر باخموت میں پانچ ماہ کے دوران 20 ہزار روسی فوجی مارے گئے اور 80 ہزار زخمی ہوئے۔