سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل ہو جاتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ حکومت کو منی بجٹ لانا پڑے۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں مفتاح اسماعیل نے اقتصادی سروے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت آئی تو سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا ہوا تھا، پچھلی حکومت نے ایک دو سال سے بجلی اور گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی تھیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت مہنگائی کا تناسب 35 فیصد ہے، کافی چیزیں مہنگی ہوئی ہیں، روٹی، چاول اور گندم مہنگی ہو چکی ہے عام آدمی کا گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے، غریب طبقہ تو 75 سال سے پس رہا ہے اب مڈل کلاس بھی تکلیف میں آگیا، حکومت نے کچھ چیزیں اچھی کی ہیں مگر کچھ چیزیں مزید اچھی کر سکتے تھے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف 7500 ارب روپے تھا، گروتھ دیکھی جائے تو 9200 ارب روپے تک ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔
’’آئی ایم ایف کے ساتھ دیل ہوجاتی ہے تو منی بجٹ لانا پڑے‘‘، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اہم خبر دے دی#ARYNews pic.twitter.com/UAV9mJZoGl
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) June 8, 2023
انہوں نے کہا کہ نومبر میں آئی ایم ایف سے بات کر لیتے تو ڈالر بھی اتنا اوپر نہ جاتا، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق حکومت نے نومبر میں کچھ نہیں کیا، وفاق اور صوبے ترقیاتی پروگرام پر جو خرچ کرتے ہیں اس میں کمی کر دی جائے تو بہتر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں پر خرچوں میں کمی کی جائے تو وہ پیسہ کسی اور سیکٹر میں لگایا جا سکتا ہے، کسی بھی ادارے کی نجکاری کرنے میں 460 دن لگ جاتے ہیں، نجکاری کرنے کیلیے طویل عرصہ نہیں ہونا چاہیے، نجکاری ہوگی تو اس میں مقابلے کی سطح بن جائے گی جس سے فائدہ ہوگا۔