امریکا میں 2 کروڑ افراد ذائقے اور سونگھنے کی حس سے محروم ہوگئے

چاہے معیشت کی بات کی جائے یا معاشرت کی کورونا ایسی وبا کے طور پر سامنے آیا جس نے ہر شعبہ ہائے زندگی اور بالخصوص انسانوں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ انتہائی ترقی یافتہ امریکا ایک ایسا ملک ہے جہاں اب بھی لوگوں کو اس کے آفٹر شاکس کا سامنا ہے۔

امریکا میں جو افراد کووڈ-19 کی وبا کا شکار ہوئے تھے ان میں 2 کروڑ سے زائد لوگ اپنے ذائقے کی حس اور سونگھنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ ایک سروے کے بعد محققین نے بتایا ہے کہ تقریباً 60 فیصد ایسے لوگ جو کوویڈ کی لپیٹ میں آئے تھے انھیں سونگھنے کی حس میں اور تقریباً 58 فیصد کو ذائقے کی حس میں کمی کا سامنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دی لارینگوسکوپ کے نام سے شائع ہونے والے میگزین میں ایک تحقیق پیش کی گئی ہے جس میں اس حوالے سے 29 ہزار سات سو بالغان کو سروے میں شامل کیا گیا۔ محققین کی جانب سے کورونا وائرس کی شدت اور ذائقہ اور بو کی کمی کے درمیان تعلق کا تعین کیا گیا ہے۔

تحقیق میں آشکار کیا گیا ہے کہ 20 ملین سے زائد امریکی جو کہ کووِڈ 19 کی وبا کا شکار ہوئے تھے انھیں اپنی سونگھنے اور ذائقہ کی حس سے محرومی کا سامنا ہے جبکہ کم از کم 25 فیصد افراد ایسے ہیں جن میں یہ حواس بحال نہیں ہو سکے۔

نیشنل ہیلتھ انٹرویو سروے میں 2021 کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شرکا میں سے 24 فیصد میں محض جزوی بہتری کے آثار ظاہر ہوئے جبکہ تین فیصد سے زائد لوگوں کی سونگھنے کی حس میں کسی بہتری کے آثار نظر نہیں آئے۔