’اگلے ایک دو روز اہم ہیں، آئی ایم ایف کیساتھ معاملات طے ہو جائیں گے‘

اگلے ایک دو روز اہم ہیں، آئی ایم ایف کیساتھ معاملات طے ہو جائیں گے، اسحاق ڈار

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کیلیے اگلے ایک سے دو روز کو اہم قرار دے دیا۔

نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہو جائیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ 9ویں ریویو کی سیٹلمنٹ ہو جائے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق امید ہے کہ اچھی خبر ملے گی، کل رات اس کے حکام کے ساتھ مفید گفتگو ہوئی، آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق اگلے ایک دو روز اہم ہیں۔

پروگرام میں انہوں نے کہا کہ 2 لاکھ ماہانہ تنخواہ پر انکم ٹیکس میں ڈھائی فیصد اضافہ ہوا ہے، 2 لاکھ ماہانہ سے نیچے تنخواہوں پر انکم ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ ہے اسی لیے تنخواہ میں اضافہ کیا گیا، ججوں کی بنیادی تنخواہ میں 20 فیصد اضافے کی سمری بھیج دی ہے۔
پچھلی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے 4 سے 5 سال میں روپے کا بیڑہ غرق ہوگیا۔

’آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود معاشی مشکلات کم نہیں ہوں گی‘

حکومت کی جانب سے متعدد اعلانات اور اقدامات کے باوجود پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضے کی قسط کیلیے متوقع معاہدہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں اس معاہدے کی تکمیل کا کوئی اشارہ بھی نظر نہیں آرہا۔

معاشی ماہرین بھی اس حوالے سے اپنے تبصروں میں مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹر‘ میں ماہر معاشیات فرحان بخاری نے کہا کہ حکومت کئی مہینوں سے اپنے دعوؤں میں یہ کہتی آ رہی ہے کہ معاہدہ ہونے والا ہے لیکن دوسری طرف آئی ایم ایف خاموش ہے۔

فرحان بخاری نے کہا کہ جب تک آئی ایم ایف خود نہ کہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ معاہدہ ہونے والا ہے یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے باوجود عوام کیلیے مشکلات کم نہیں ہونگی، عام آدمی کیلیے حالات بہتر نہیں ہورہے بلکہ مہنگائی مزید ہوگی، لوگوں کیلیے ہرچیز مہنگی ہورہی ہے اور بہتری بھی نظر نہیں آرہی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ ملک ڈیفالٹ کرے لیکن یہ سب سے بڑا خدشہ ہے اور حقیقت سب کے سامنے ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی ضرورت ہے، ملک کیلیے اب آخری امید آئی ایم ایف ہی ہے، آئی ایم ایف کیلئے وقت کم ہے، مالی سال کے اختتام میں کم دن رہ گئے ہیں۔

فرحان بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت آدھا سچ بولتی ہے یہی بڑا المیہ ہے، مفتاح اسماعیل کی موجودگی میں حالات سنبھلنے لگے تھے، آئی ایم ایف کی آخری قسط مفتاح اسماعیل کی موجودگی میں آئی، لگتا تھا کہ معیشت کی بہتری کی طرف سفر شروع ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار کے آنے کے بعد ملکی معیشت کے حالات مزید بگڑے اور موجودہ صورتحال میں بہتری کی صورت نظر نہیں آرہی، آپ کہیں گے کہ معیشت بہتر ہورہی تو لوگ آپ سے سوال کریں گے کہ ان کے حالات بہتر کیوں نہیں ہورہے؟

ماہرمعاشیات نے بتایا کہ کمر توڑنے کی حد تک شرح سود کو بڑھا دیا گیا ہے، پاکستان میں گاڑیوں کا کاروبار بالکل ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، پہلے مڈل کلاس طبقہ بھی قسطوں پر گاڑی لے لیا کرتا تھا اب ایسا ممکن نہیں رہا، اتنے زیادہ شرح سود پر کون قرضہ لے کر گزارہ کرسکے گا؟

وزیر خزانہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے جس طرح کی باتیں کی ہیں وہ سمجھ سے بالاتر ہیں، آپ کی معیشت چلے گی تو پھر ایئرپورٹس بھی چلیں گے۔ یہ25کروڑ لوگوں کا ملک ہے تو لوگوں کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

فرحان بخاری کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال جو ریونیو کا ہدف رکھا گیا تھا اسے حاصل نہیں کیا جاسکا، موجودہ بجٹ میں گزشتہ سال کے ریونیو سے 30 فیصد زیادہ ہدف رکھا گیا ہے، معیشت سست روی کا شکار ہے، حکومت کیسے ہدف حاصل کر پائے گی؟