چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت سے گرفتاری کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

پی ٹی آئی جلسے

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرنے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا جو 21 صفحات پر مشتمل ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے 11 مئی کو کیس سننے کے بعد مختصر فیصلہ جاری کیا تھا جبکہ تفصیلی تحریری فیصلہ آج جاری کیا گیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق عدالتی وقار اور تمام فریقین کیلیے تحفظ کے اصول سے نہیں ہٹا جا سکتا، چیئرمین پی ٹی آئی القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کے عمل کو مکمل کر رہے تھے، کیس میں عدالتی وقار اور سائلین کے انصاف تک رسائی کے بنیادی حق کو جانچا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پولیس حکام اور ادارے مستقبل میں عدالتی احاطے سے گرفتاریوں سے پرہیز کریں، عدالتی احاطے سے گرفتاری عدالت کی عزت و تکریم اور وقار کی خلاف ورزی ہے، عدالتی احاطے سے گرفتاری شہریوں کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

فیصلے کے مطابق احاطہ عدالت سے گرفتاری سے شہریوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہوتا ہے، شہری توقعات لے کر عدالتوں کے سامنے خود کو سرنڈر کرتے ہیں۔

تحریری فیصلے کے مطابق احاطہ عدالت میں گرفتاری ہوتی ہے تو نظام انصاف پر سوال اٹھتے ہیں، عدالتی احاطے سے گرفتاری سے شفاف ٹرائل کا حق بھی مجروح ہوتا ہے، بنیادی انسانی حقوق کو آئین تحفظ دیتا ہے اس طرح کی گرفتاری حقوق کو مجروح کرتی ہے، بنیادی انسانی حقوق کو آئین تحفظ دیتا ہے اس طرح کی گرفتاری حقوق کو مجروح کرتی ہے۔

’9 مئی پر چیئرمین پی ٹی آئی کا ردعمل جاننے اور واقعات کے تناظر میں پیشی کاحکم دیا۔ عدالت نے 9 مئی کے واقعات پر ان کو روسٹرم پر آنے کی اجازت دی۔ عدالتی حکم پر ساڑھے 4 بجے ان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ مختصر حکم میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وارنٹ کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔‘

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پولیس گیسٹ ہاؤس میں نامزد لوگوں سے ملاقات کی اجازت دی، انہوں نے گرفتاری کے بعد پیش واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیا، عدالت نے پوچھا کہ کیا وہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے یقین دہانی کرائی اور کہا کہ کبھی اپنے فالورز کو تشدد پر نہیں اکسایا، انہوں نے ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری پر مایوسی کا اظہار کیا۔