چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کی درخواست سماعت کیلیے مقرر کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کل درخواست پر سماعت کریں گے جسے اعتراضات کے ساتھ مقرر کیا گیا۔ رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس مقرر کرنے کی کاز لسٹ جاری کر دی۔
درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی نے 8 جولائی کا سیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن شکایت 120 دن میں دائر نہیں کی گئی۔
درخواست گزار نے کہا کہ کیس ٹرائل کورٹ کو بھجواتے ہوئے قانون کے مطابق طریقہ کار بھی نہیں اپنایا گیا، توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے لہٰذا فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
8 جولائی کو سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 12 جولائی کو سماعت کیلیے مقرر کیا تھا۔ سیشن عدالت میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے سماعت کی تھی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کرپٹ پریکٹس پر الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کا کہا، یہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اختیار دیا گیا تھا، قانونی کارروائی کے آغاز کرنے کا اختیار دینا الیکشن کمیشن کے فیصلے میں موجود ہے۔
امجد پرویز کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف قانونی کارروائی کا اختیار پورے الیکشن کمیشن نے دیا، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیتا ہے، سیکشن 190 کسی بھی شخص یا کمیشن کو کرپٹ پریکٹس پر کمپلینٹ فائل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔