اسلام آباد : توشہ خانہ کیس کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کو342کا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے سوال نامہ دے دیا گیا۔
مذکورہ سوالنامے کے پہلے میں پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ نے ٹرائل کے دوران استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کو سنا اور سمجھا ہے؟
سوال نمبر 02 : آپ کی اپنے خلاف توشہ خانہ سے متعلق فوجداری کارروائی کیلئے دائر شکایت پر کیا رائے ہے؟
سوال نمبر 03 : استغاثہ کے شواہد کے مطابق آپ نے سال 2017، 18 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 04 : شواہد کے مطابق آپ نے سال 2018، 19 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 05 : شواہد کے مطابق آپ نے سال 2019، 20 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 06 : شواہد کے مطابق آپ نے سال 2020، 21 کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرائیں، کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 07 : آپ کی 2017 سے 21 تک کی اثاثوں کی تفصیلات گزٹ میں شائع ہوئیں، اس پر کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 08 : اسپیکر کی جانب سے آرٹیکل 63ٹوکے تحت الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے پر آپ کی کیا رائے ہے؟
سوال نمبر 09 : آپ کی جانب سے الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا گیا تھا، اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟
سوال نمبر 10 : آپ نے2018 سے 2021 تک توشہ خانہ تحائف اپنے پاس رکھنےکا اعتراف کیا،اس پر کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 11 : آپ نے 2018، 19 میں حاصل تحائف بیچنے ،58 ملین روپے حاصل کرنےکااعتراف کیا،اس پر کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 12 : آپ نے 2018، 19 میں بیچنے والے تحائف کے خریداروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 13: 20-2019کے تحائف آپ نے کس کو تحفے میں دیئے؟ تفصیلات نہیں بتائیں، کیا کہیں گے؟
سوال نمبر 14 : 19-2018میں وصول تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی، کیا آپ نے 21.5ملین روپے جمع کرائے؟
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ توشہ خانہ ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، ہم مداخلت نہیں کریں گے۔
سماعت سے قبل کمرہ عدالت کے باہر شدید بدنظمی اور شور شرابا ہوا جس پر ججز کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی تھی۔