میں نے توشہ خانہ تخائف بطور وزیراعظم ملٹری سیکرٹری کے ذریعے بیچے، چیئرمین پی ٹی آئی

چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ تخائف

اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں بیان ریکارڈ کرادیا، جس میں کہا کہ میں نے تحائف ذاتی طور پر نہیں، بطور وزیراعظم اپنے ملٹری سیکرٹری کے ذریعے بیچے۔

تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے342  کابیان ریکارڈکرادیا، پینتیس سوالات پرمبنی بیان سیشن عدالت میں ریکارڈ کرایا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نےتحائف ذاتی طورپرنہیں، بطور وزیراعظم اپنےملٹری سیکرٹری وسیم چیمہ کے ذریعے فروخت کیے، عدالت انھیں بطورگواہ نوٹس جاری کرسکتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ دوہزارانیس بیس میں وصول کردہ تحائف اثاثہ جات میں ظاہرکرنا ضروری نہیں تھا، تحفےمیں دے دی گئی چیزکواثاثہ نہیں سمجھا جاسکتا، میرے کنسلٹنٹ نے توشہ خانہ کےتحائف کوایک گروپ کی شکل میں شامل کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے توشہ خانہ تحائف پچاس فیصد قیمت پراپنےپاس رکھے ، پی ٹی آئی حکومت سے پہلے تحائف رکھنے کی قیمت بیس فیصدہوا کرتی تھی ، ہماری حکومت نے اسے 50 فیصد کردیا۔

پی ٹی آئی قائد نے کہا کہ کیبنٹ ڈویژن کو توشہ خانہ تحائف کا بتایا اورالیکشن کمیشن میں ظاہربھی کیا، الیکشن کمیشن نے آج تک کسی سے توشہ خانہ تحائف کے خریداروں کے نام نہیں پوچھے اور شکایت کنندہ نے مجھ پر سیاسی بنیادوں پرجھوٹا الزام لگایا کہ میں نے جھوٹا بیان الیکشن کمیشن میں جمع کرایا۔

ان کا کہنا تھا پی ڈی ایم حکومت مجھے الیکشن کی دوڑسے باہرکرناچاہتی ہے، اس کےکہنے پرمیرے خلاف سیاسی بنیادوں پرکیس بنایا گیا،میرے خلاف استعمال کیے گئے دونوں گواہان سرکاری ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ اتھارٹی لیٹرمیں شکایت کنندہ کا نام ہی نہیں، شکایت کنندہ میرے خلاف کوئی بھی ثبوت سامنے لانے پر ناکام رہا۔

جج ہمایوں دلاورنے بیان پرنظرثانی کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کیا، سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ کیا وہ اپنے جواب سے مطمئن ہیں۔

جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نےجواب دیا کہ جی ہاں میں سوالات کے جوابات سے مطمئن ہوں۔