صدر نے منظور کیے گئے بلز پر دستخط نہ کیے تو ساری محنت رائیگاں جائے گی، لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ

اسلام آباد : سینئر قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سے حالیہ منظور کیے گئے بلز پر صدر دستخط نہیں کرتے تو ساری محنت رائیگاں جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘الیونتھ آور’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی تاریخ رہی ہے،جسٹس سجادکیساتھ کیاہواتھاسب کومعلوم ہے، عدلیہ میں تقسیم،دباؤڈالنےکی ن لیگ کی تاریخ رہی ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ سائل کا وکیل ایمرجنسی کومحسوس کرتاہےتوجج سےملاقات کرتاہے، روایات رہی ہیں کہ فل کورٹ کی تشکیل کیلئے جج سے درخواست کی جاتی ہے، میں ہی نہیں سینئروکلابھی جج سےچیمبرمیں جاکراستدعاکرتے ہیں۔

سینئر قانون دان نے کہا کہ سویلین کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہماراکوئی ذاتی کیس نہیں ،عوامی مفادکاکیس تھا، وکیل کافرض ہےجہاں بھی آئین کی خلاف ورزی ہوا سے روکنے کی کوشش کرے، چیف جسٹس سےملاقات کے 4 دن بعد کیس لگا، یہ غلط ہےکہ اگلے دن ہی کیس لگاتھا۔

حکومت کی جانب سے منظور کرائے گئے بلز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 2 دن میں 54 قوانین کی منظوری دے دی گئی، ملک میں ہو کیا رہا ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترمیم کرکےآئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، خودساختہ جمہوری حکومت میں اداروں کو بے جا اختیارات دیئے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کیساتھ ساتھ ن لیگ کے اپنے لوگوں نے بلزکی مخالفت کی، آج ایوان کی صورتحال سےواضح پتہ چلتاہےیہ کتنا آزاد ہے، یہ لوگ آزاد نہیں ہیں توحکومت میں کیوں بیٹھےہیں۔

لطیف کھوسہ نے بتایا کہ قومی اسمبلی سےحالیہ منظور کیے گئے بلز پر صدردستخط نہیں کرتےاوراسمبلی کی تحلیل یامدت پوری ہوجاتی ہے تو کوئی بھی ایکٹ قانون نہیں بنےگا اور ساری محنت رائیگاں جائے گی۔

ماہر قانون کا کہنا تھا کہ صدرکےپاس بل منظورنہ کرنےسےمتعلق کافی دن ہیں، پورایقین ہےصدرایسےڈریکونین بلزکی منظوری نہیں دیں گے تاہم دیکھنا ہوگا کہ صدرعارف علوی اس وقت معاملات کوکس طرح دیکھ رہےہیں۔

حلقہ بندیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کیلئےآئین میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے، آئین میں ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت چاہیے جو اس وقت ہے ہی نہیں۔