توشہ خانہ کیس کا فیصلہ عجلت میں سنایا گیا، لاہور ہائی کورٹ بار

توشہ خانہ

لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کیخلاف لاہور ہائی کورٹ بار نے کہا ہے کہ کیس کا فیصلہ عجلت میں سنایا گیا۔

اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ بار نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے کہ جس کے مطابق سیشن کورٹ کے جج کا فیصلہ فیئر ٹرائل اور متعلقہ قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔

اراکین کا کہنا ہے کہ سیشن جج نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو بھی نظر انداز کیا، جلد بازی، قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیرفیصلہ دیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل ان تمام سیاستدانوں پر تشویش ہے جو اس عمل کا ساتھ دے رہے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ بار نے کہا کہ آئندہ انہیں بھی غیرجمہوری قوتوں کی طرف سے ان حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اراکین کا کہنا ہے کہ جمہوری، سیاسی اور عدالتی نظام میں غیرجمہوری قوتوں کی مداخلت کی سیاہ تاریخ ہے، اعلیٰ عدالتیں بنیادی انسانی حقوق کو تحفظ دینے میں اپنا آئینی و قانونی اختیار استعمال کرنے میں فعال نہیں۔

اعلامیہ میں ارکین کا مزید کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ بار موجودہ صورتحال میں آئین و قانون کی بالادستی کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا سنا دی ہے اور ایک لاکھ جرمانہ عائد کر دیا، انھیں 5 سال کے لیے الیکشن ایکٹ کے تحت نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے۔

عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جس پر انھیں لاہور میں زمان پارک سے گرفتار کر کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔