اسحاق ڈٓر ابھی بھی نگران وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہیں یا نہیں وفاقی وزیر اور ن لیگ کے مرکزی رہنما نے تردید یا تصدیق سے انکار کر دیا۔
وفاقی وزیر ترقی ومنصوبہ بندی اور ن لیگ کے مرکزی رہنما نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں شرکت کی جب میزبان نے ان سے سوال کیا کہ کیا وزیر خزانہ اسحاق ڈار ابھی بھی نگراں وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہیں تو احسان اقبال نے اس حوالے سے تردید یا تصدیق سے انکار کر دیا اور کہا کہ نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت ہو رہی ہے اسمبلیاں برخواست ہونے کے تین دن کے اندر نام فائنل کر لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی اداروں کے ساتھ ہماری بہت اچھی ہم آہنگی ہے مشترکہ مقصد ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی ہو۔ تمام ادارے اس وقت معیشت کی بحالی کیلیے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی سی آئی نے ساتویں مردم شماری کی منظوری دے دی ہم نے سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق مردم شماری کو نوٹیفائی کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے۔ چاروں صوبوں اور وفاق نے مشترکہ طور پر مردم شماری کو قبول کیا ہے اور انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے لیکن میرا خیال ہے حلقہ بندیوں کے لیے وقت چاہیے اس لیے انتخابات 90 دن سے آگے جائیں گے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سابق حکومت ہائبرڈ رجیم تھی یہ تجربہ بری طرح ناکام ہوا۔ ڈرائیور بھی رکھا جاتا ہے تو دیکھ بھال اور چھان پھٹک کر رکھا جاتا ہے لیکن ایٹمی ملک کی چابی اسے دی جسے یو سی تک چلانے کا تجربہ نہ تھا۔ پی ٹی آئی کو عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے چند ایک لوگوں کی سپورٹ تھی۔ یہ وہ لوگ تھے جو اپنے گھر والوں کے کہنے پر ان کا ساتھ دے رہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ سے متعلق دھوکا دہی کی ہے۔ توشہ خانہ کیس سے بڑا کیس 190 ملین پاؤنڈ کا اسکینڈل ہے جس میں چیئرمین پی ٹی آئی پاکستان کے 60 ارب روپے کھا گئے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں انہوں نے قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا۔ قانون سب کیلیے ایک ہی ہو گا اور سب پر یکساں لاگو ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی آج جو بھگت رہے ہیں وہ مکافات عمل اور ان کے اپنے اعمال کی پکڑ ہے جو وہ دوسروں کے ساتھ کرتے رہے وہی آج ان کے ساتھ ہو رہا ہے۔ وہ کہتے تھے نواز شریف کو عام جیل میں رکھوں گا، مجھے بھی سزائے موت کے قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا۔