کرکٹ چھوڑنے والے وہاب ریاض کیا سیاست کے میدان میں آ رہے ہیں؟

قومی فاسٹ بولر اور نگراں وزیر کھیل پنجاب وہاب ریاض نے گزشتہ روز اچانک کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا جس سے ان کے سیاست میں ان ہونے کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر اور نگراں وزیر کھیل پنجاب وہاب ریاض نے گزشتہ روز اچانک کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ ان کے اس حیران کن اعلان کے بعد ان کے فینز سمیت عام پاکستانیوں کے ذہنوں میں بھی یہ سوال گردش کرنے لگا کہ کہیں وہ کرکٹ کا میدان چھوڑ کر سیاسی میدان میں انٹری تو نہیں دے رہے؟

وہاب ریاض نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں شرکت کی جہاں میزبان وسیم بادامی نے بھی ان سے اسی نوعیت کا سوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے شروع سے سیاست سے دلچسپی نہیں اسی لیے اس میدان میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ جس فیلڈ یعنی کرکٹ میں میں نے طویل زندگی گزاری اور انجوائے کیا، اس فیلڈ میں اسکوپ ہے اسی پر توجہ دوں گا۔

نگراں حکومت کا حصہ بننے کے حوالے سے کہا کہ مجھے فون آیا نگراں صوبائی وزیر بنانے کے لیے تو میں نے گھر والوں سے مشورے کے بعد رضا مندی ظاہر کی تھی، جب یہ سوال ہوا کہ کسی سیاسی شخصیت کا فون آیا تھا تو وہاب ریاض نے کہا کہ جب میرا سیاست سے کوئی تعلق ہی نہیں تو سیاسی شخصیت کا فون کیوں آئے گا؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم لوگ نگراں سیٹ اپ میں عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے جب ہم سے کہا جائے گا ہم تھینک یو کہہ کر چلے جائیں گے، الیکشن کا مجھے نہیں پتہ کہ کب ہوں گے لیکن مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں۔

یوم آزادی کے موقع پر پی سی بی کی جانب سے کرکٹ کی یادگار تاریخ میں 92 ورلڈ کپ کے فاتح کپتان چیئرمین پی ٹی آئی کو نظر انداز کیے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، پاکستان کرکٹ کی روشن تاریخ سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو نظر انداز کرنا میرے لیے بھی حیران کن ہے۔

 

کرکٹ کیریئر کے حوالے سے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وہاب ریاض نے بتایا کہ سرفراز احمد کی قیادت میں کھیلنے میں بہت مزا آیا، وہ بہت اچھے دوست بھی ہیں۔ کیریئر میں اے بی ڈی ویلیئرز اور ویرات کوہلی کو بولنگ کرانا مشکل لگتا تھا۔

وہاب ریاض نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کو بھارت جانا چاہیے، موجودہ قومی ٹیم میں بولنگ کا شعبہ بہت مضبوط ہے۔