اسلام آباد: توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور عدالت نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ کل 11 بجے سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ آج چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی پر فیصلہ کردیں گے۔
چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کےوکیل امجد پرویز سے مکالمے میں کہا آپ نے چھ پوائنٹ اٹھائے تھے اسی پر رہیں، جس پر امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا 2017میں الیکشن کمیشن کو جمع کرائےگئے گوشوارے چھپائے گئے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے مختلف قوانین اور عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں پبلک پراسیکیوٹر کو بھی پہلے نوٹس کیا جانا ضروری ہے تو چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ شکایت تو الیکشن کمیشن نے فائل کی تھی ریاست نے نہیں، ٹرائل کورٹ میں آپ نے یہ بات نہیں کی آپ پہلی بار یہ کہہ رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے راہول گاندھی مقدمے سمیت مختلف کیسز کے حوالے دیے اورکہا کہ حکومت کونوٹس کیے بغیراپیل پرکارروائی نہیں کی جا سکتی قانون بھی یہی کہتا ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نیب کے مقدمات میں تو پبلک پراسیکیوٹر موجود نہیں ہوتا۔
امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نیب کے اپنے پراسیکیوٹر موجود ہوتے ہیں، قانون میں کومپلیننٹ کالفظ ہی نہیں، اسٹیٹ کا لفظ ہے،50 سالوں میں کمپلینٹ آج تک کسی مجسٹریٹ کے پاس نہیں گئی، مجسٹریٹ صرف اپنے دائراختیارکی کمپلینٹ پرآرڈرجاری کرسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کمپلیٹ فائل کرنےمیں کوئی کوتاہی ہے تو اسکا اثرٹرائل پر نہیں پڑے گا؟ تو وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویزکا کہنا تھا کہ ٹرائل توعدالت نے ہی کرنا ہے، چاہے براہ راست ہو یا مجسٹریٹ کے پاس فائل ہو۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے الیکشن کمیشن فیصلے سے آگاہ کیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ دفترجو بھی ضروری ہوکرے، الیکشن کمیشن نے کسی فرد کو توہدایت جاری نہیں کی، الیکشن کمیشن کےسیکرٹری کو تو ہدایت جاری نہیں کی، وہ کیوں کمپلین کرے؟
جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تمام ممبران نے اپنے فیصلے میں متفقہ طورپراجازت دی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن اگر سیکرٹری کمیشن کوڈائریکشن دیتا تووہ بات الگ تھی، یہاں الیکشن کمیشن نے سیکرٹری کی بجائے آفس کویہ ہدایت دی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر الیکشن کمیشن نے منظوری دی ہے تو کیا آپ نے بطورشواہد یہ ریکارڈ پیش کیا؟ امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں یہ ریکارڈ پیش کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہ اب مزید کِس نکتے پردلائل باقی ہیں؟ تو وکیل نے جواب دیا کہ آج دلائل مکمل ہونا ممکن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں نہیں، آج ہی مکمل کریں گے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے پرعدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیااور کہا کہ عدالتی فیصلہ کل صبح گیارہ بجے سنایا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے عملے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کو آگاہ کردیا۔